احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

119: بَابُ: تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنْ ذَلِكَ
باب: عضو تناسل چھونے سے وضو نہ کرنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 165
اخبرنا هناد، عن ملازم، قال: حدثنا عبد الله بن بدر، عن قيس بن طلق بن علي، عن ابيه، قال: خرجنا وفدا حتى قدمنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فبايعناه وصلينا معه، فلما قضى الصلاة، جاء رجل كانه بدوي، فقال: يا رسول الله، ما ترى في رجل مس ذكره في الصلاة ؟ قال:"وهل هو إلا مضغة منك او بضعة منك ؟".
طلق بن علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک وفد کی شکل میں نکلے یہاں تک کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور ہم نے آپ سے بیعت کی اور آپ کے ساتھ نماز ادا کی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ایک شخص جو دیہاتی لگ رہا تھا آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ اس آدمی کے متعلق کیا فرماتے ہیں جو نماز میں اپنا عضو تناسل چھو لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تمہارے جسم کا ایک ٹکڑا یا حصہ ہی تو ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة 71 (182، 183)، سنن الترمذی/فیہ 62 (85) مختصرًا، سنن ابن ماجہ/فیہ 64، 483، (تحفة الأشراف: 5023)، مسند احمد 4/22، 23 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: بسرۃ بنت صفوان رضی اللہ عنہا اور طلق بن علی (رضی اللہ عنہم) دونوں کی روایتیں بظاہر متعارض ہیں لیکن بسرۃ رضی اللہ عنہا کی روایت کو ترجیح حاصل ہے، اس لیے کہ وہ اثبت اور اصح ہے اور طلق بن علی رضی اللہ عنہم کی روایت منسوخ ہے کیونکہ یہ پہلے کی ہے اور بسرۃ رضی اللہ عنہا کی روایت بعد کی ہے جیسا کہ ابن حبان اور حازمی نے اس کی تصریح کی ہے، دونوں کے اندر اس طرح بھی تطبیق دی جاتی ہے کہ بسرہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بغیر کسی پردہ اور آڑ کے چھونے سے متعلق ہے، اور طلق رضی اللہ عنہم کی حدیث کپڑے وغیرہ کے اوپر سے چھونے سے متعلق ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: