احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

50: بَابُ: ذِكْرِ وَضْعِ الصِّيَامِ عَنِ الْمُسَافِرِ، وَالاِخْتِلاَفِ، عَلَى الأَوْزَاعِيِّ فِي خَبَرِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ فِيهِ
باب: مسافر کے روزہ نہ رکھنے کا بیان اور عمرو بن امیہ رضی الله عنہ کی حدیث میں اوزاعی پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2269
اخبرني عبدة بن عبد الرحيم، عن محمد بن شعيب، قال: حدثنا الاوزاعي، عن يحيى، عن ابي سلمة، قال: اخبرني عمرو بن امية الضمري، قال: قدمت على رسول الله صلى الله عليه وسلم من سفر، فقال:"انتظر الغداء يا ابا امية", فقلت: إني صائم , فقال:"تعال ادن مني حتى اخبرك عن المسافر، إن الله عز وجل وضع عنه الصيام، ونصف الصلاة".
عمرو بن امیہ ضمری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک سفر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، آپ نے فرمایا: اے ابوامیہ! (بیٹھو) صبح کے کھانے کا انتظار کر لو، میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آؤ میرے قریب آ جاؤ، میں تمہیں مسافر سے متعلق بتاتا ہوں، اللہ عزوجل نے اس سے روزے معاف کر دیا ہے اور آدھی نماز بھی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (صحیح الإسناد)

وضاحت: ۱؎: یعنی سفر کی حالت میں مسافر پر روزہ رکھنا ضروری نہیں، قرار دیا، بلکہ اسے اختیار دیا ہے کہ وہ چاہے تو روزہ رکھ لے (اگر اس کی طاقت پاتا ہے تو) یا چاہے تو ان کے بدلہ اتنے ہی روزے دوسرے دنوں میں رکھ لے، لیکن مسافر سے روزہ بالکل معاف نہیں ہے، ہاں چار رکعت والی نماز میں سے دو رکعت کی چھوٹ دی ہے، چاہے تو چار رکعت پڑھے اور چاہے تو دو رکعت، اور پھر اس کی قضاء نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

Share this: