احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: بَابُ: الْحُكْمِ بِالتَّشْبِيهِ وَالتَّمْثِيلِ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى الْوَلِيدِ بْنِ مُسْلِمٍ فِي حَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ
باب: تشبیہ اور مثال کے ذریعہ فیصلہ کرنا اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ولید بن مسلم کے شاگردوں کے اختلاف کا ذکر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 5391
اخبرنا محمد بن هاشم، عن الوليد، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن سليمان بن يسار، عن ابن عباس، عن الفضل بن عباس، انه كان رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم غداة النحر، فاتته امراة من خثعم , فقالت: يا رسول الله , إن فريضة الله عز وجل في الحج على عباده ادركت ابي شيخا كبيرا لا يستطيع ان يركب إلا معترضا افاحج عنه ؟ قال:"نعم , حجي عنه، فإنه لو كان عليه دين قضيتيه".
فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ قربانی کے دن (یعنی دسویں ذی الحجہ کو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، آپ کے پاس قبیلہ خثعم کی ایک عورت آئی اور بولی: اللہ کے رسول! اللہ کا اپنے بندوں پر عائد کردہ فریضہ حج میرے والد پر کافی بڑھاپے میں واجب ہوا ہے، وہ سوار ہونے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے سوائے اس کے کہ انہیں باندھ دیا جائے، تو کیا میں ان کی جانب سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا: ہاں، ان کی طرف سے حج کر لو۔ اس لیے کہ اگر ان پر کوئی قرض ہوتا تو وہ بھی تم ہی ادا کرتیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/جزاء الصید 23 (1853)، صحیح مسلم/الحج 71 (1335)، سنن الترمذی/الحج 85 (928)، سنن ابن ماجہ/الحج 10 (2909)، (تحفة الأشراف: 11048)، مسند احمد (1/212، 313)، سنن الدارمی/المناسک 23 (1873، 1874) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: گویا اس مثال کے ذریعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر اس کے معذور باپ کے اوپر فرض حج کی ادائیگی کا فیصلہ دیا، اسی طرح دنیا کی ہر عدالت میں «اشباہ و نظائر» کے سہارے فیصلہ کیا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: