احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
باب: سورج گرہن کی نماز کے ایک اور طریقہ کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1485
اخبرنا هلال بن العلاء بن هلال، قال: حدثنا الحسين بن عياش، قال: حدثنا زهير، قال: حدثنا الاسود بن قيس، قال: حدثني ثعلبة بن عباد العبدي من اهل البصرة، انه شهد خطبة يوما لسمرة بن جندب , فذكر في خطبته حديثا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال سمرة بن جندب: بينا انا يوما وغلام من الانصار نرمي غرضين لنا على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم , حتى إذا كانت الشمس قيد رمحين او ثلاثة في عين الناظر من الافق اسودت، فقال احدنا لصاحبه: انطلق بنا إلى المسجد , فوالله ليحدثن شان هذه الشمس لرسول الله صلى الله عليه وسلم في امته , حدثا قال: فدفعنا إلى المسجد , قال: فوافينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين خرج إلى الناس , قال:"فاستقدم فصلى فقام كاطول قيام قام بنا في صلاة قط ما نسمع له صوتا، ثم ركع بنا كاطول ركوع ما ركع بنا في صلاة قط ما نسمع له صوتا، ثم سجد بنا كاطول سجود ما سجد بنا في صلاة قط لا نسمع له صوتا، ثم فعل ذلك في الركعة الثانية مثل ذلك , قال: فوافق تجلي الشمس جلوسه في الركعة الثانية , فسلم فحمد الله واثنى عليه , وشهد ان لا إله إلا الله وشهد انه عبد الله ورسوله , مختصر.
ثعلبہ بن عباد العبدی بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک دن سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کے خطبہ میں حاضر ہوئے، تو انہوں نے اپنے خطبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ایک حدیث ذکر کی، سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک دن میں اور ایک انصاری لڑکا دونوں تیر سے نشانہ بازی کر رہے تھے، یہاں تک کہ سورج دیکھنے والے کی نظر میں افق سے دو تین نیزے کے برابر اوپر آ چکا تھا کہ اچانک وہ سیاہ ہو گیا، ہم میں سے ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا: چلو مسجد چلیں، قسم اللہ کی اس سورج کا معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آپ کی امت میں ضرور کوئی نیا واقعہ رونما کرے گا، پھر ہم مسجد گئے تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے وقت میں پایا جب آپ لوگوں کی طرف نکلے، پھر آپ آگے بڑھے اور آپ نے نماز پڑھائی، تو اتنا لمبا قیام کیا کہ ایسا قیام آپ نے کبھی کسی نماز میں نہیں کیا تھا، ہم آپ کی آواز سن نہیں رہے تھے، پھر آپ نے رکوع کیا تو اتنا لمبا رکوع کیا کہ ایسا رکوع آپ نے کبھی کسی نماز میں نہیں کیا تھا، ہم آپ کی آواز سن نہیں رہے تھے، پھر آپ نے ہمارے ساتھ سجدہ کیا تو اتنا لمبا سجدہ کیا کہ ایسا سجدہ آپ نے کبھی کسی نماز میں نہیں کیا تھا، ہم آپ کی آواز سن نہیں رہے تھے، پھر آپ نے ایسے ہی دوسری رکعت میں بھی کیا، دوسری رکعت میں آپ کے بیٹھنے کے ساتھ ہی سورج صاف ہو گیا، تو آپ نے سلام پھیرا، اور اللہ کی حمد اور اس کی ثنا بیان کی، اور گواہی دی کہ نہیں ہے کوئی حقیقی معبود سوائے اللہ کے، اور گواہی دی کہ آپ اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، (یہ حدیث مختصر ہے)۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة 262 (1184)، سنن الترمذی/الصلاة 280 (الجمعة 45) (562) مختصراً، سنن ابن ماجہ/الإقامة 152 (1264) مختصراً، (تحفة الأشراف: 4573)، مسند احمد 5/14، 16، 17، 19، 23، ویأتی عند المؤلف برقم: 1502 مختصراً (ضعیف) (اس کے راوی ’’ثعلبہ‘‘ لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: