احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

26: بَابُ: صَلاَةِ الْمَرْأَةِ إِذَا خُطِبَتْ وَاسْتِخَارَتِهَا رَبَّهَا
باب: پیغام نکاح ملنے پر عورت کا نماز استخارہ پڑھ کر رب سے بھلائی چاہنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3253
اخبرنا سويد بن نصر، قال: انبانا عبد الله، قال: حدثنا سليمان بن المغيرة، عن ثابت، عن انس، قال: لما انقضت عدة زينب، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لزيد:"اذكرها علي", قال زيد: فانطلقت، فقلت: يا زينب ابشري ارسلني إليك رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكرك، فقالت: ما انا بصانعة شيئا حتى استامر ربي، فقامت إلى مسجدها، ونزل القرآن وجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدخل بغير امر".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب زینب رضی اللہ عنہا کی عدت پوری ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زید رضی اللہ عنہا کو ان کے پاس بھیجا کہ جا کر انہیں میرے لیے رشتہ کا پیغام دو۔ زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں گیا اور میں نے کہا: زینب خوش ہو جاؤ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تمہارے پاس نکاح کا پیغام دے کر بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا: میں کچھ نہیں کرنے کی جب تک میں اپنے رب سے مشورہ نہ کر لوں (یہ کہہ کر) وہ اپنے مصلی پر (صلاۃ استخارہ پڑھنے) کھڑی ہو گئیں، (ادھر اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح ان سے آسمان پر ہی کر دیا)، اور قرآن نازل ہو گیا: «فلما قضى زيد منها وطرا زوجناكها» (اس آیت کے نزول کے بعد) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس کسی حکم و اجازت (یعنی رسمی ایجاب و قبول کے بغیر تشریف لائے، اور) ان سے خلوت میں ملے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/النکاح 15 (1428)، (تحفة الأشراف: 410)، مسند احمد (3/195، 246) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: