احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

23: بَابُ: الطَّلاَقِ بِالإِشَارَةِ الْمَفْهُومَةِ
باب: سمجھ میں آنے والے اشارہ سے طلاق کے حکم کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3466
اخبرنا ابو بكر بن نافع، قال: حدثنا بهز، قال: حدثنا حماد بن سلمة، قال: حدثنا ثابت، عن انس، قال:"كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم جار فارسي طيب المرقة، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم وعنده عائشة، فاوما إليه بيده ان تعال، واوما رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى عائشة اي وهذه، فاوما إليه الآخر هكذا بيده ان لا، مرتين او ثلاثا".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک فارسی پڑوسی تھا جو اچھا شوربہ بناتا تھا۔ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عائشہ رضی اللہ عنہا بھی موجود تھیں، اس نے آپ کو اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے بلایا، آپ نے عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف اشارہ کر کے پوچھا: کیا انہیں بھی لے کر آؤں، اس نے ہاتھ سے اشارہ سے منع کیا دو یا تین بار کہ نہیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأشربة 19 (2037)، (تحفة الأشراف: 335)، مسند احمد (3/123، 272) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ کوئی اشارۃً طلاق دے اور معلوم ہو جائے کہ طلاق دے رہا ہے تو طلاق پڑ جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح م نحوه وزاد قال رسول الله لا ثم عاد يدعوه فقال رسول الله وهذه قال نعم في الثالثة فقاما يتدافعان حتى أتيا منزله

Share this: