احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

70: بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي خُرُوجِ الْمَبْتُوتَةِ مِنْ بَيْتِهَا فِي عِدَّتِهَا لِسُكْنَاهَا
باب: تین طلاق والی عورت کو عدت گزارنے کے لیے اپنے گھر سے دوسری جگہ جانے کی رخصت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3575
اخبرنا عبد الحميد بن محمد، قال: حدثنا مخلد، قال: حدثنا ابن جريج، عن عطاء، قال: اخبرني عبد الرحمن بن عاصم، ان فاطمة بنت قيس اخبرته وكانت عند رجل من بني مخزوم، انه طلقها ثلاثا وخرج إلى بعض المغازي، وامر وكيله ان يعطيها بعض النفقة فتقالتها، فانطلقت إلى بعض نساء النبي صلى الله عليه وسلم، فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي عندها، فقالت: يا رسول الله، هذه فاطمة بنت قيس، طلقها فلان، فارسل إليها ببعض النفقة فردتها، وزعم انه شيء تطول به، قال:"صدق"، قال النبي صلى الله عليه وسلم:"فانتقلي إلى ام كلثوم فاعتدي عندها"، ثم قال:"إن ام كلثوم امراة يكثر عوادها، فانتقلي إلى عبد الله ابن ام مكتوم، فإنه اعمى"، فانتقلت إلى عبد الله، فاعتدت عنده حتى انقضت عدتها، ثم خطبها ابو الجهم، ومعاوية بن ابي سفيان، فجاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم تستامره فيهما، فقال: اما ابو الجهم فرجل اخاف عليك قسقاسته للعصا، واما معاوية فرجل املق من المال"، فتزوجت اسامة بن زيد بعد ذلك.
عبدالرحمٰن بن عاصم سے روایت ہے کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا ہے کہ وہ بنی مخزوم کے ایک شخص کی بیوی تھیں، وہ شخص انہیں تین طلاقیں دے کر کسی جہاد میں چلا گیا اور اپنے وکیل سے کہہ گیا کہ اسے تھوڑا بہت نفقہ دیدے۔ (تو اس نے دیا) مگر اس نے اسے تھوڑا اور کم جانا (اور واپس کر دیا) پھر ازواج مطہرات میں سے کسی کے پاس پہنچی اور وہ ان کے پاس ہی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے، انہوں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ فاطمہ بنت قیس ہیں اور (ان کے شوہر) فلاں نے انہیں طلاق دے دی ہے اور ان کے پاس کچھ نفقہ بھیج دیا ہے جسے انہوں نے واپس کر دیا، اس کے وکیل کا خیال ہے کہ یہ تو اس کی طرف سے ایک طرح کا احسان ہے (ورنہ اس کا بھی حق نہیں بنتا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ صحیح کہتا ہے، تم ام کلثوم کے یہاں منتقل ہو جاؤ اور وہیں عدت گزارو، پھر آپ نے فرمایا: نہیں، تم عبداللہ بن ام مکتوم کے یہاں منتقل ہو جاؤ، ام کلثوم کے گھر ملنے جلنے والے بہت آتے ہیں (ان کے باربار آنے جانے سے تمہیں تکلیف ہو گی) اور عبداللہ بن ام مکتوم نابینا آدمی ہیں، (وہاں تمہیں پریشان نہ ہونا پڑے گا) تو وہ عبداللہ ابن ام مکتوم کے یہاں چلی گئیں اور انہیں کے یہاں اپنی عدت کے دن پورے کئے۔ اس کے بعد ابوالجہم اور معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے انہیں شادی کا پیغام دیا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور آپ سے ان دونوں کے بارے میں کسی ایک سے شادی کرنے کا مشورہ چاہا، تو آپ نے فرمایا: رہے ابوالجہم تو مجھے ان کے تم پر لٹھ چلا دینے کا ڈر ہے اور رہے معاویہ تو وہ مفلس انسان ہیں۔ یہ سننے کے بعد فاطمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے شادی کر لی۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18030)، مسند احمد (6/414) (ضعیف الإسناد)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد وقوله أم كلثوم منكر والمحفوظ أم شريك

Share this: