احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: بَابُ: الإِحْبَاسِ كَيْفَ يُكْتَبُ الْحَبْسُ وَذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى ابْنِ عَوْنٍ فِي خَبَرِ ابْنِ عُمَرَ فِيهِ
باب: وقف کس طرح لکھا جائے گا؟ ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث ابن عون پر ان کے تلامذہ کے اختلاف کا ذکر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3627
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا ابو داود الحفري عمر بن سعد , عن سفيان الثوري، عن ابن عون، عن نافع، عن ابن عمر، عن عمر، قال: اصبت ارضا من ارض خيبر، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت اصبت ارضا لم اصب مالا احب إلي ولا انفس عندي منها، قال:"إن شئت تصدقت بها، فتصدق بها على ان لا تباع، ولا توهب في الفقراء، وذي القربى، والرقاب، والضيف، وابن السبيل، لا جناح على من وليها ان ياكل بالمعروف غير متمول مالا، ويطعم"،
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھے خیبر میں (حصہ میں) ایک زمین ملی، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ سے کہا: مجھے بہت اچھی زمین ملی ہے، مجھے اس سے زیادہ محبوب و پسندیدہ مال (کبھی) نہ ملا تھا، آپ نے فرمایا: اگر چاہو تو صدقہ کر سکتے ہو تو انہوں نے اسے بایں طور صدقہ کر دیا کہ وہ زمین نہ تو بیچی جائے گی اور نہ ہی کسی کو ہبہ کی جائے گی اور اس کی پیداوار فقیروں، محتاجوں اور قرابت داروں میں، گردن چھڑانے (یعنی غلام آزاد کرانے میں)، مہمانوں کو کھلانے پلانے اور مسافروں کی مدد و امداد میں صرف کی جائے گی اور کچھ حرج نہیں اگر اس کا ولی، نگراں، محافظ و مہتمم اس میں سے کھائے مگر شرط یہ ہے کہ وہ معروف طریقے (انصاف و اعتدال) سے کھائے (کھانے کے نام پر لے کر) مالدار بننے کا خواہشمند نہ ہو اور دوسروں (دوستوں) کو کھلائے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الوصایا 4 (1633)، (تحفة الأشراف: 10557) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: