احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

110: بَابُ: حُرْمَةِ مَكَّةَ
باب: مکہ کے احترام و تقدس کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2877
اخبرنا محمد بن قدامة، عن جرير، عن منصور، عن مجاهد، عن طاوس، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الفتح:"هذا البلد حرمه الله يوم خلق السموات والارض، فهو حرام بحرمة الله إلى يوم القيامة، لا يعضد شوكه ولا ينفر صيده، ولا يلتقط لقطته إلا من عرفها، ولا يختلى خلاه"، قال العباس: يا رسول الله إلا الإذخر ؟ فذكر كلمة معناها إلا الإذخر.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ شہر ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اسی دن سے محترم قرار دیا ہے جس دن اس نے آسمان اور زمین کو پیدا کیا، لہٰذا یہ اللہ کی حرمت کی سبب سے قیامت تک حرمت والا رہے گا، نہ اس کے کانٹے کاٹے جائیں گے، نہ اس کے شکار بدکائے جائیں گے، نہ وہاں کی کوئی گری پڑی چیز اٹھائے گا سوائے اس شخص کے جو اس کی پہچان کرائے اور نہ وہاں کی ہری شاخ کاٹی جائے گی، اس پر ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ کے رسول! سوائے اذخر کے ۱؎ تو آپ نے ایک بات کہی جس کا مفہوم ہے سوائے اذخر کے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز 76 (1349) تعلیقًا، الحج 43 (1587)، جزاء الصید 9 (1833)، 10 (1834)، البیوع 28 (2090)، واللقطة 7 (2433)، والجزیة 22 (3189)، المغازي 53 (4313)، صحیح مسلم/الحج 82 (1353)، سنن ابی داود/الحج 90 (2018)، سنن الترمذی/السیر 33 (1590)، (تحفة الأشراف: 5748)، مسند احمد (1/226، 259، 316، 355، 318)، سنن الدارمی/السیر 69 (2554)، ویأتي عند المؤلف برقم: 4175 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اذخر ایک قسم کی مشہور گھاس ہے جو خوشبودار ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: