احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: بَابُ: الإِشْعَارِ
باب: میت کے بدن پر کپڑا لپیٹنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1894
اخبرنا يوسف بن سعيد، قال: حدثنا حجاج، عن ابن جريج، قال: اخبرني ايوب بن ابي تميمة، انه سمع محمد بن سيرين، يقول: كانت ام عطية امراة من الانصار قدمت تبادر ابنا لها فلم تدركه، حدثتنا، قالت: دخل النبي صلى الله عليه وسلم علينا ونحن نغسل ابنته فقال:"اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك إن رايتن بماء وسدر واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني، فلما فرغنا القى إلينا حقوه وقال: اشعرنها إياه", ولم يزد على ذلك , قال: لا ادري اي بناته , قال: قلت: ما قوله اشعرنها إياه اتؤزر به ؟ قال: لا اراه إلا ان يقول:"الففنها فيه".
محمد بن سیرین کہتے ہیں ام عطیہ رضی اللہ عنہا ایک انصاری عورت تھیں، وہ (بصرہ) آئیں، اپنے بیٹے سے جلد ملنا چاہ رہی تھیں لیکن وہ اسے نہیں پا سکیں، انہوں نے ہم سے حدیث بیان کی، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم آپ کی بیٹی کو غسل دے رہے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں پانی اور بیر (کی پتیوں) سے تین بار، یا پانچ بار غسل دو، یا اس سے زیادہ بار اگر ضرورت سمجھو، اور آخر میں کافور یا کافور کی کچھ مقدار ملا لینا (اور) جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے بتاؤ، تو جب ہم فارغ ہوئے تو آپ نے ہماری طرف اپنا تہبند پھینکا اور فرمایا: اسے ان کے بدن پر لپیٹ دو، اور اس سے زیادہ نہیں فرمایا۔ (ایوب نے) کہا: میں نہیں جانتا کہ یہ آپ کی کون سی بیٹی تھی ں، راوی کہتے ہیں: میں نے پوچھا اشعار سے کیا مراد ہے؟ کیا ازار (تہبند) پہنانا مقصود ہے؟ ایوب نے کہا: میں یہی سمجھتا ہوں کہ اس سے مراد یہ ہے کہ اسے ان کے جسم پر لپیٹ دو۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 1882 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: