احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: بَابُ: إِدْخَالِ الصِّبْيَانِ الْمَسَاجِدَ
باب: بچوں کو مسجد میں لے جانے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 712
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن سعيد بن ابي سعيد، عن عمرو بن سليم الزرقي، انه سمع ابا قتادة، يقول: بينا نحن جلوس في المسجد إذ خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم يحمل امامة بنت ابي العاص بن الربيع وامها زينب بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي صبية يحملها"فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهي على عاتقه يضعها إذا ركع ويعيدها إذا قام حتى قضى صلاته يفعل ذلك بها".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امامہ بنت ابی العاص بن ربیع رضی اللہ عنہ کو (گود میں) اٹھائے ہوئے ہمارے پاس تشریف لائے، (ان کی ماں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا ہیں) امامہ ایک (کمسن) بچی تھیں، آپ انہیں اٹھائے ہوئے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے کندھے پر اٹھائے ہوئے نماز پڑھائی، جب رکوع میں جاتے تو انہیں اتار دیتے، اور جب کھڑے ہوتے تو انہیں پھر گود میں اٹھا لیتے، ۱؎ یہاں تک کہ اسی طرح کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز پوری کی۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة 106 (516)، الأدب 18 (5996) مختصراً، صحیح مسلم/المساجد 9 (543)، سنن ابی داود/الصلاة 169 (917، 918، 919، 920)، موطا امام مالک/السفر 24 (81)، (تحفة الأشراف: 12124)، مسند احمد 5/295، 296، 303، 304، 310، 311، سنن الدارمی/الصلاة 93 (1399، 1400)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 828، 1205، 1206 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ باجماعت نماز تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرض نماز رہی ہو گی کیونکہ جماعت سے عموماً فرض نماز ہی پڑھی جاتی ہے، اس سے یہ ظاہر ہوا کہ فرض نماز میں بھی بوقت ضرورت ایسا کرنا جائز ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایسا کرنا یا تو ضرورت کے تحت رہا ہو گا، یا بیان جواز کے لیے، کچھ لوگوں نے اسے منسوخ کہا ہے، اور کچھ نے اسے آپ کے خصائص میں سے شمار کیا ہے لیکن یہ دعوے ایسے ہیں جن پر کوئی دلیل نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: