احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: بَابُ: الْمُحَاسَبَةِ عَلَى الصَّلاَةِ
باب: نماز پر محاسبہ ہونے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 466
اخبرنا ابو داود، قال: حدثنا هارون هو ابن إسماعيل الخزاز، قال: حدثنا همام، عن قتادة، عن الحسن، عن حريث بن قبيصة، قال: قدمت المدينة، قال: قلت: اللهم يسر لي جليسا صالحا، فجلست إلى ابي هريرة رضي الله عنه، قال: فقلت: إني دعوت الله عز وجل ان ييسر لي جليسا صالحا فحدثني بحديث سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم لعل الله ان ينفعني به، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"إن اول ما يحاسب به العبد بصلاته، فإن صلحت فقد افلح وانجح، وإن فسدت فقد خاب وخسر، قال همام: لا ادري هذا من كلام قتادة او من الرواية، فإن انتقص من فريضته شيء، قال: انظروا، هل لعبدي من تطوع فيكمل به ما نقص من الفريضة ؟ ثم يكون سائر عمله على نحو ذلك". خالفه ابو العوام.
حریث بن قبیصہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا، وہ کہتے ہیں: میں نے دعا کی، اے اللہ! مجھے کوئی نیک ہم نشیں عنایت فرما، تو مجھے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہم نشینی ملی، وہ کہتے ہیں: تو میں نے ان سے کہا کہ میں نے اللہ عزوجل سے دعا کی تھی کہ مجھے ایک نیک ہم نشیں عنایت فرما تو (مجھے آپ ملے ہیں) آپ مجھ سے کوئی حدیث بیان کیجئیے جسے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، ہو سکتا ہے اللہ اس کے ذریعہ مجھے فائدہ پہنچائے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: (قیامت کے دن) بندے سے سب سے پہلے اس کی نماز کے بارے میں بازپرس ہو گی، اگر یہ درست ہوئی تو یقیناً وہ کامیاب و کامراں رہے گا، اور اگر خراب رہی تو بلاشبہ ناکام و نامراد رہے گا، راوی ہمام کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم یہ قتادہ کی بات ہے یا روایت کا حصہ ہے، اگر اس کے فرائض میں کوئی کمی رہی تو اللہ فرمائے گا: دیکھو میرے بندے کے پاس کوئی نفل ہے؟ (اگر ہو تو) ۱؎ فرض میں جو کمی ہے اس کے ذریعہ پوری کر دی جائے، پھر اس کا باقی عمل بھی اسی طرح ہو گا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة 189 (413)، مسند احمد 2/425، (تحفة الأشراف: 12239) وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 202 (1425) (صحیح) راوی ابوالعوام نے (جو اگلی سند میں ہیں) ہمام کی مخالفت کی ہے 1؎۔ وضاحت 1؎: مخالفت اس طرح ہے کہ ہمام نے اسے بطریق قتادہ عن الحسن عن حریث عن ابی ہریرہ، اور ابوالعوام نے بطریق قتادہ عن الحسن عن ابی رافع عن ابی ہریرہ روایت کیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / (ت 413)

Share this: