احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

66: بَابُ: الْقِسْطِ فِي الأَصْدِقَةِ
باب: مہر کی ادائیگی میں عدل و انصاف سے کام لینے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3348
اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، وسليمان بن داود , عن ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: اخبرني عروة بن الزبير، انه سال عائشة عن قول الله عز وجل: وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء سورة النساء آية 3 , قالت:"يا ابن اختي هي اليتيمة تكون في حجر وليها فتشاركه في ماله، فيعجبه مالها وجمالها فيريد وليها ان يتزوجها بغير ان يقسط في صداقها، فيعطيها مثل ما يعطيها غيره، فنهوا ان ينكحوهن إلا ان يقسطوا لهن ويبلغوا بهن اعلى سنتهن من الصداق، فامروا ان ينكحوا ما طاب لهم من النساء سواهن، قال عروة: قالت عائشة: ثم إن الناس استفتوا رسول الله صلى الله عليه وسلم بعد فيهن فانزل الله عز وجل: ويستفتونك في النساء قل الله يفتيكم فيهن سورة النساء آية 127 , إلى قوله: وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127 , قالت عائشة: والذي ذكر الله تعالى انه يتلى في الكتاب الآية الاولى التي فيها: وإن خفتم الا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء سورة النساء آية 3 , قالت عائشة: وقول الله في الآية الاخرى: وترغبون ان تنكحوهن سورة النساء آية 127 , رغبة احدكم عن يتيمته التي تكون في حجره حين تكون قليلة المال والجمال، فنهوا ان ينكحوا ما رغبوا في مالها من يتامى النساء إلا بالقسط، من اجل رغبتهم عنهن".
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ انہوں نے (ام المؤمنین) عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحواء ما طاب لكم من النساء» اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف نہ رکھ سکو گے، تو اور عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو (النساء: ۳) کے بارے میں سوال کیا تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بھانجے! اس سے وہ یتیم لڑکی مراد ہے جو اپنے ایسے ولی کی پرورش میں ہو جس کے مال میں وہ ساجھی ہو اور اس کی خوبصورتی اور اس کا مال اسے بھلا لگتا ہو، اس کی وجہ سے وہ اس سے بغیر مناسب مہر ادا کیے نکاح کرنا چاہتا ہو یعنی جتنا مہر اس کو اور کوئی دیتا اتنا بھی نہ دے رہا ہو، چنانچہ انہیں ان سے نکاح کرنے سے روک دیا گیا۔ اگر وہ انصاف سے کام لیں اور انہیں اونچے سے اونچا مہر ادا کریں تو نکاح کر سکتے ہیں ورنہ فرمان رسول ہے کہ ان کے علاوہ جو عورتیں انہیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لیں۔ عروہ کہتے ہیں: عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان یتیم بچیوں کے متعلق مسئلہ پوچھا تو اللہ نے آیت «ويستفتونك في النساء قل اللہ يفتيكم فيهن» سے لے کر «وترغبون أن تنكحوهن» آپ سے عورتوں کے بارے میں حکم پوچھتے ہیں آپ کہہ دیجئیے کہ خود اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں حکم دے رہا ہے، اور قرآن کی وہ آیتیں جو تم پر ان یتیم لڑکیوں کے بارے میں پڑھی جاتی ہیں جنہیں ان کا مقرر حق تم نہیں دیتے، اور انہیں اپنے نکاح میں لانے کی رغبت رکھتے ہو (النساء: ۱۲۷) تک نازل فرمائی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: پچھلی آیت میں اللہ تعالیٰ نے «وما يتلى عليك في الكتاب» جو فرمایا ہے اس سے پہلی آیت: «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحواء ما طاب لكم من النساء» مراد ہے۔ اور دوسری آیت میں فرمایا: «وترغبون أن تنكحوهن» تو اس کا مطلب یہ ہے کہ جو یتیم لڑکی تمہاری نگہداشت و پرورش میں ہوتی ہے اور کم مال والی اور کم خوبصورتی والی ہوتی ہے اسے تو تم نہیں چاہتے تو اس کی بنا پر تمہیں ان یتیم لڑکیوں سے بھی شادی کرنے سے روک دیا گیا ہے جن کا مال پانے کی خاطر تم ان سے شادی کرنے کی خواہش رکھتے ہو۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشرکة 7 (2494)، والوصایا 21 (2763)، وتفسیر سورة النساء 1 (4576)، والنکاح1 (5064)، 16 (5092)، 19 (5098)، 36 (5128)، 37 (5131)، 43 (5140)، والحیل 8 (6965)، صحیح مسلم/التفسیر 1 (3018)، سنن ابی داود/النکاح 13 (2068) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: