احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

22: بَابُ: مَا يَفْعَلُ مَنْ سَلَّمَ مِنْ رَكْعَتَيْنِ نَاسِيًا وَتَكَلَّمَ
باب: آدمی اگر دو رکعت پر ہی بھول کر سلام پھیر دے اور گفتگو کر لے تو کیا کرے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 1225
اخبرنا حميد بن مسعدة، قال: حدثنا يزيد وهو ابن زريع , قال: حدثنا ابن عون، عن محمد بن سيرين، قال: قال ابو هريرة: صلى بنا النبي صلى الله عليه وسلم إحدى صلاتي العشي , قال: قال ابو هريرة: ولكني نسيت , قال: فصلى بنا ركعتين، ثم سلم فانطلق إلى خشبة معروضة في المسجد , فقال: بيده عليها كانه غضبان وخرجت السرعان من ابواب المسجد , فقالوا: قصرت الصلاة وفي القوم ابو بكر وعمر رضي الله عنهما , فهاباه ان يكلماه وفي القوم رجل في يديه طول , قال: كان يسمى ذا اليدين , فقال: يا رسول الله , انسيت ام قصرت الصلاة , قال:"لم انس ولم تقصر الصلاة", قال: وقال:"اكما قال ذو اليدين", قالوا: نعم ,"فجاء فصلى الذي كان تركه، ثم سلم، ثم كبر فسجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه وكبر، ثم كبر، ثم سجد مثل سجوده او اطول، ثم رفع راسه ثم كبر".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو شام کی دونوں نمازوں (ظہر یا عصر) میں سے کوئی ایک نماز پڑھائی، لیکن میں بھول گیا (کہ آپ نے کون سی نماز پڑھائی تھی) تو آپ نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں پھر سلام پھیر دیا، پھر آپ مسجد میں لگی ایک لکڑی کی جانب گئے، اور اس پر اپنا ہاتھ رکھا، ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ گویا آپ غصہ میں ہیں، اور جلد باز لوگ مسجد کے دروازے سے نکل گئے، اور کہنے لگے: نماز کم کر دی گئی ہے، لوگوں میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہم (بھی) تھے، لیکن وہ دونوں ڈرے کہ آپ سے اس سلسلہ میں پوچھیں، لوگوں میں ایک شخص تھے جن کے دونوں ہاتھ لمبے تھے، انہیں ذوالیدین (دو ہاتھوں والا) کہا جاتا تھا، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بھول گئے ہیں یا نماز ہی کم کر دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ تو میں بھولا ہوں، اور نہ نماز ہی کم کی گئی ہے، آپ نے (لوگوں سے) پوچھا: کیا ایسا ہی ہے جیسے ذوالیدین کہہ رہے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں، (ایسا ہی ہے) چنانچہ آپ (مصلے پر واپس آئے) اور وہ (دو رکعتیں) پڑھیں جنہیں آپ نے چھوڑ دیا تھا، پھر سلام پھیرا، پھر اللہ اکبر کہا اور اپنے سجدوں کے جیسا یا ان سے لمبا سجدہ کیا، پھر آپ نے اپنا سر اٹھایا، اور اللہ اکبر کہا، اور اپنے سجدوں کی طرح یا ان سے لمبا سجدہ کیا، پھر اپنا سر اٹھایا پھر اللہ اکبر کہا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة 88 (482)، والحدیث عند: صحیح البخاری/ سنن ابی داود/الصلاة 195 (1011)، (تحفة الأشراف: 14469)، ویأتي عند المؤلف برقم: 1236، سنن ابن ماجہ/الإقامة 134 (1214)، مسند احمد 2/435، سنن الدارمی/الصلاة 175 (1537) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: