احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: بَابُ: مَنْ لَمْ يَجِدِ الأُضْحِيَةَ
باب: جو قربانی نہ پائے تو کیا کرے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 4370
اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني سعيد بن ابي ايوب، وذكر آخرين، عن عياش بن عباس القتباني، عن عيسى بن هلال الصدفي، عن عبد الله بن عمرو بن العاص، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل:"امرت بيوم الاضحى عيدا جعله الله عز وجل لهذه الامة"، فقال الرجل: ارايت إن لم اجد إلا منيحة انثى , افاضحي بها ؟، قال:"لا، ولكن تاخذ من شعرك، وتقلم اظفارك، وتقص شاربك، وتحلق عانتك، فذلك تمام اضحيتك عند الله عز وجل".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا: مجھے قربانی کے دن (دسویں ذی الحجہ) کو عید منانے کا حکم ہوا ہے، اللہ تعالیٰ نے اس دن کو اس امت کے لیے عید کا دن بنایا ہے، وہ شخص بولا: اگر میرے پاس سوائے ایک دو دھاری بکری کے کچھ نہ ہو تو آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا میں اس کی قربانی کروں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم (قربانی کے دن) ۱؎ اپنے بال، ناخن کاٹو، اپنی مونچھ تراشو اور ناف کے نیچے کے بال کاٹو، تو یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمہاری مکمل قربانی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأضاحی 1 (2789)، (تحفة الأشراف: 8909)، مسند احمد (2/169) (حسن) (شیخ البانی نے ’’عیسیٰ بن ہلال صوفی‘‘ کو مجہول قرار دے کر اس حدیث کی تضعیف کی ہے۔ جب کہ عیسیٰ بتحقیق ابن حجر ’’صدوق‘‘ ہیں دیکھئے ’’ أحکام العیدین للفریابی ‘‘ تحقیق مساعد الراشد حدیث رقم 2)

وضاحت: ۱؎: یعنی: ذی الحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد اپنے بال اور ناخن کاٹنے سے رک جاؤ، اور عید کی نماز پڑھ کر ان کو کاٹو تو تمہیں بھی مکمل قربانی کا ثواب ملے گا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: