احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: بَابُ: ذِكْرِ اخْتِلاَفِ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ وَمُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَلَى يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
باب: اس حدیث میں یحییٰ بن سعید سے روایت کرنے میں طلحہ بن مصرف اور معاویہ بن صالح کے اختلاف کا ذکر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4040
اخبرني محمد بن وهب، قال: حدثنا محمد بن سلمة، قال: حدثني ابو عبد الرحيم، قال: حدثني زيد بن ابي انيسة، عن طلحة بن مصرف، عن يحيى بن سعيد، عن انس بن مالك، قال:"قدم اعراب من عرينة إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم فاسلموا، فاجتووا المدينة حتى اصفرت الوانهم , وعظمت بطونهم،"فبعث بهم نبي الله صلى الله عليه وسلم إلى لقاح له فامرهم ان يشربوا من البانها وابوالها حتى صحوا"، فقتلوا رعاتها، واستاقوا الإبل،"فبعث نبي الله صلى الله عليه وسلم في طلبهم، فاتي بهم فقطع ايديهم وارجلهم. وسمر اعينهم". قال امير المؤمنين عبد الملك لانس وهو يحدثه هذا الحديث: بكفر او بذنب ؟ قال: بكفر.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ عرینہ کے کچھ اعرابی (دیہاتی) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور اسلام قبول کیا، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی، یہاں تک کہ ان کے رنگ پیلے پڑ گئے، ان کے پیٹ پھول گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دودھ والی اونٹنیوں کے پاس بھیجا اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کا دودھ اور پیشاب پئیں، یہاں تک کہ جب وہ ٹھیک ہو گئے تو انہوں نے ان چرواہوں کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تلاش میں کچھ لوگ بھیجے، انہیں لایا گیا تو آپ نے ان کے ہاتھ اور پیر کاٹ دیے، اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائی پھیر کر ان کو پھوڑ دیا۔ امیر المؤمنین عبدالملک نے انس رضی اللہ عنہ سے کہا (وہ ان سے یہ حدیث بیان کر رہے تھے): کفر (ردت) کی وجہ سے یا جرم کی وجہ سے (ان کے ساتھ ایسا کیا گیا)؟ انہوں نے کہا: کفر (ردت) کی وجہ سے۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 307 (صحیح الإسناد)

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

Share this: