احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

213: بَابُ: وَقْتِ الإِفَاضَةِ مِنْ جَمْعٍ
باب: مزدلفہ سے لوٹنے کے وقت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3050
اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن ميمون، قال: سمعته يقول: شهدت عمر بجمع فقال:"إن اهل الجاهلية كانوا لا يفيضون حتى تطلع الشمس، ويقولون اشرق ثبير، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم خالفهم، ثم افاض قبل ان تطلع الشمس".
عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ میں عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، تو وہ کہنے لگے: اہل جاہلیت جب تک سورج نکل نہیں جاتا مزدلفہ سے نہیں لوٹتے تھے، کہتے تھے «أشرق ثبیر» اے ثبیر روشن ہو جا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی مخالفت کی، پھر وہ سورج نکلنے سے پہلے لوٹے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحج 100 (1684)، ومناقب الأنصار 26 (3838)، سنن ابی داود/الحج 65 (1938)، سنن الترمذی/الحج 60 (896)، سنن ابن ماجہ/الحج 61 (3022)، (تحفة الأشراف: 10616)، مسند احمد (1/14، 29، 39، 42، 50، 54)، سنن الدارمی/المناسک 55 (1932) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ثبیر مزدلفہ میں ایک پہاڑ کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: