احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: بَابُ: التَّوْقِيتِ فِي الْمَاءِ
باب: پانی (جو نجاست پڑنے سے ناپاک نہیں ہوتا) کی تحدید کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 329
اخبرنا الحسين بن حريث المروزي، قال: حدثنا ابو اسامة، عن الوليد بن كثير، عن محمد بن جعفر بن الزبير، عن عبيد الله بن عبد الله بن عمر، عن ابيه، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الماء وما ينوبه من الدواب والسباع، فقال:"إذا كان الماء قلتين، لم يحمل الخبث".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر چوپائے اور درندے آتے جاتے ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب پانی دو قلہ ۱؎ ہو تو وہ گندگی کو دفع کر دیتا ہے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة33(64، 65)، سنن الترمذی/الطہارة50(67)، سنن ابن ماجہ/الطہارة75(517، 518)، مسند احمد 2/12، 23، 26، 38، 017، سنن الدارمی/الطہارة55(758، 759)، (تحفة الأشراف 7305) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: قلہ کے معنی بڑے گھڑے کے ہیں، اس کی جمع قلال آتی ہے یہاں قلہ ھجر مراد ہے جس میں دو مشکیزہ یا کچھ زیادہ پانی آتا ہے، اس طرح دو قلہ پانچ مشکیزہ پانی ہو گا جو پانچ سو بغدادی رطل کے برابر ہوتا ہے۔ ۲؎: یعنی نجاست پڑنے سے نجس نہیں ہوتا کچھ لوگوں نے «لم يحمل الخبث» کا ترجمہ کیا ہے کہ وہ نجاست کا متحمل نہیں ہو سکتا یعنی نجس ہو جاتا ہے لیکن یہ ترجمہ دو وجہوں سے مردود اور باطل ہے، ایک یہ کہ ابوداؤد کی ایک صحیح روایت میں «إذا بلغ الماء قلتين لم ينجس» آیا ہے، لہٰذا وہ روایت اسی پر محمول ہو گی اور «لم يحمل الخبث» کے معنی «لم ينجس» کے ہوں گے، دوسری یہ کہ قلتین سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی کی تحدید کی ہے، اور یہ معنی لینے کی صورت میں تحدید باطل ہو جائے گی کیونکہ قلتین سے کم اور قلتین دونوں ایک ہی حکم میں آ جائیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: