احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

49: بَابُ: الْقِرَانِ
باب: حج قِران کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2720
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا جرير، عن منصور، عن ابي وائل، قال: قال الصبي بن معبد: كنت اعرابيا نصرانيا فاسلمت، فكنت حريصا على الجهاد، فوجدت الحج والعمرة مكتوبين علي، فاتيت رجلا من عشيرتي يقال له: هريم بن عبد الله فسالته، فقال:"اجمعهما، ثم اذبح ما استيسر من الهدي، فاهللت بهما فلما اتيت العذيب، لقيني سلمان بن ربيعة، وزيد بن صوحان، وانا اهل بهما، فقال احدهما للآخر: ما هذا بافقه من بعيره فاتيت عمر فقلت: يا امير المؤمنين إني اسلمت وانا حريص على الجهاد، وإني وجدت الحج والعمرة مكتوبين علي فاتيت هريم بن عبد الله فقلت: يا هناه إني وجدت الحج والعمرة مكتوبين علي، فقال:"اجمعهما ثم اذبح ما استيسر من الهدي، فاهللت بهما، فلما اتينا العذيب، لقيني سلمان بن ربيعة، وزيد بن صوحان، فقال احدهما للآخر: ما هذا بافقه من بعيره، فقال عمر:"هديت لسنة نبيك صلى الله عليه وسلم".
صبی بن معبد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک نصرانی بدوی تھا تو میں مسلمان ہو گیا اور جہاد کا حریص تھا، مجھے پتہ لگا کہ حج و عمرہ دونوں مجھ پر فرض ہیں، تو میں اپنے خاندان کے ایک شخص کے پاس آیا جسے ھریم بن عبداللہ کہا جاتا تھا، میں نے اس سے پوچھا (کیا کریں) تو اس نے کہا: دونوں ایک ساتھ کر لو۔ پھر جو ہدی (قربانی) بھی تمہیں میسر ہو اسے ذبح کر ڈالو، تو میں نے (حج و عمرہ) دونوں کا احرام باندھ لیا، پھر جب میں عذیب ۱؎ پہنچا، تو وہاں مجھے سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان ملے، میں اس وقت حج و عمرہ دونوں کے نام سے لبیک پکار رہا تھا ۲؎ ان دونوں میں سے ایک نے دوسرے سے کہا: یہ شخص اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھدار نہیں، (یہ سن کر) میں عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور میں نے اُن سے کہا: امیر المؤمنین! میں مسلمان ہو گیا ہوں، اور میں جہاد کا حریص ہوں، اور میں نے حج و عمرہ دونوں کو اپنے اوپر فرض پایا، تو میں ہریم بن عبداللہ کے پاس آیا، اور میں نے ان سے کہا: حج و عمرہ دونوں مجھ پر فرض ہیں، انہوں نے کہا: دونوں ایک ساتھ کر ڈالو، اور جو جانور تمہیں میسر ہو اس کی قربانی کر لو، تو میں نے دونوں کا احرام باندھ لیا، جب میں عذیب پہنچا تو مجھے سلمان بن ربیعہ اور زید بن صوحان ملے، تو ان میں سے ایک دوسرے سے کہنے لگا: یہ اپنے اونٹ سے زیادہ سمجھ دار نہیں ہے، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہیں اپنے نبی کی سنت کی توفیق ملی ہے ۳؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحج 24 (1799)، سنن ابن ماجہ/الحج 38 (2970)، (تحفة الأشراف: 10466)، مسند احمد (1/14، 25، 34، 37، 53) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: عذیب بنی تمیم کے ایک چشمہ کا نام ہے جو کوفہ سے ایک مرحلہ کی وادی پر ہے۔ ۲؎: یعنی «لبیک بحجۃ وعمرۃ» کہہ رہا تھا۔ ۳؎: یعنی جو تم نے کیا ہے یہی تمہارے نبی کی سنت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: