احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

39: بَابُ: قَوْلِ الإِمَامِ اللَّهُمَّ بَيِّنْ
باب: امام اور حاکم یہ کہے کہ اے اللہ تو اس معاملے کو واضح فرما دے۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3500
اخبرنا عيسى بن حماد، قال: انبانا الليث، عن يحيى بن سعيد، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن القاسم بن محمد، عن ابن عباس، انه قال:"ذكر التلاعن عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عاصم بن عدي في ذلك قولا ثم انصرف، فاتاه رجل من قومه يشكو إليه: انه وجد مع امراته رجلا، قال عاصم: ما ابتليت بهذا إلا بقولي، فذهب به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره بالذي وجد عليه امراته، وكان ذلك الرجل مصفرا قليل اللحم سبط الشعر، وكان الذي ادعى عليه، انه وجده عند اهله آدم خدلا كثير اللحم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اللهم بين، فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها انه وجده عندها، فلاعن رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما", فقال رجل لابن عباس في المجلس: اهي التي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو رجمت احدا بغير بينة رجمت هذه، قال ابن عباس: لا تلك امراة كانت تظهر في الإسلام الشر".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لعان کا ذکر آیا، عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ نے اس سلسلے میں کوئی بات کہی پھر وہ چلے گئے تو ان کے پاس ان کی قوم کا ایک شخص شکایت لے کر آیا کہ اس نے ایک شخص کو اپنی بیوی کے ساتھ پایا ہے، یہ بات سن کر عاصم رضی اللہ عنہ کہنے لگے: میں اپنی بات کی وجہ سے اس آزمائش میں ڈال دیا گیا ۱؎ تو وہ اس آدمی کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور اس نے آپ کو اس آدمی کے متعلق خبر دی جس کے ساتھ اپنی بیوی کو ملوث پایا تھا۔ یہ آدمی (یعنی شوہر) زردی مائل، کم گوشت والا (چھریرا بدن) سیدھے بالوں والا تھا اور وہ شخص جس کو اپنی بیوی کے پاس پانے کا مجرم قرار دیا تھا وہ شخص گندمی رنگ، بھری پنڈلیوں والا، زیادہ گوشت والا (موٹا بدن) تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللہم بین» اے اللہ معاملہ کو واضح کر دے، تو اس عورت نے اس شخص کے مشابہہ بچہ جنا جس کے متعلق شوہر نے کہا تھا کہ اس نے اسے اپنی بیوی کے پاس پایا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان لعان کرنے کا حکم دیا۔ اس مجلس کے ایک آدمی نے جس میں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ حدیث بیان کی کہا: (ابن عباس!) کیا یہ عورت وہی تھی جس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا اگر میں کسی کو بغیر ثبوت کے رجم کرتا تو اس عورت کو رجم کر دیتا، ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: نہیں، یہ عورت وہ عورت نہیں ہے۔ وہ عورت وہ تھی جو اسلام میں شر پھیلاتی تھی ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الطلاق 31 (5310)، 36 (5316)، الحدود 43 (6856)، صحیح مسلم/اللعان 1 (1297)، (تحفة الأشراف: 6328) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی نہ میں کہتا اور نہ یہ شخص میرے پاس یہ مقدمہ و قضیہ لے کر آتا۔ ۲؎: یعنی فاحشہ تھی، بدکاری کرتی تھی لیکن اس کے خلاف ثبوت نہیں تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: