احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

43: بَابُ: الإِذْنِ بِالْجَنَازَةِ
باب: جنازہ کی خبر دینے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1908
اخبرنا قتيبة في حديثه، عن مالك، عن ابن شهاب، عن ابي امامة بن سهل بن حنيف، انه اخبره، ان مسكينة مرضت فاخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم بمرضها، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعود المساكين ويسال عنهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إذا ماتت فآذنوني", فاخرج بجنازتها ليلا وكرهوا ان يوقظوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما اصبح رسول الله صلى الله عليه وسلم اخبر بالذي كان منها فقال:"الم آمركم ان تؤذنوني بها", قالوا: يا رسول الله , كرهنا ان نوقظك ليلا، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى صف بالناس على قبرها وكبر اربع تكبيرات.
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک مسکین عورت بیمار ہو گئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی بیماری کی خبر دی گئی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکینوں اور غریبوں کی بیمار پرسی کرتے اور ان کے بارے میں پوچھتے رہتے تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب یہ مر جائے تو مجھے خبر کرنا، رات میں اس کا جنازہ لے جایا گیا (تو) لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیدار کرنا مناسب نہ جانا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی تو (رات میں) جو کچھ ہوا تھا آپ کو اس کی خبر دی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں نے تمہیں حکم نہیں دیا تھا کہ مجھے اس کی خبر کرنا؟ تو انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم نے آپ کو رات میں جگانا نا مناسب سمجھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے صحابہ کے ساتھ) نکلے یہاں تک کہ اس کی قبر پہ لوگوں کی صف بندی ۱؎ کی اور چار تکبیریں کہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 137)، موطا امام مالک/الجنائز 5 (15)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1971، 1983 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس میں قبر پر دوبارہ نماز پڑھنے کے جواز کی دلیل ہے، جو لوگ اس کے قائل نہیں ہیں وہ اسے اسی عورت کے ساتھ خاص مانتے ہیں لیکن یہ دعویٰ محتاج دلیل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: