احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ
باب: گرہن کی نماز کے ایک اور طریقہ کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1480
اخبرني محمود بن خالد، عن مروان، قال: حدثني معاوية بن سلام، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن عبد الله بن عمرو، قال:"خسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فامر فنودي الصلاة جامعة، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم بالناس ركعتين وسجدة، ثم قام فصلى ركعتين وسجدة , قالت عائشة: ما ركعت ركوعا قط ولا سجدت سجودا قط كان اطول منه , خالفه محمد بن حمير.
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا، تو آپ نے (نماز کا) حکم دیا تو «الصلاة جامعة» (نماز باجماعت پڑھی جائے گی) کی منادی کرائی گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی (پہلی رکعت میں) آپ نے دو رکوع اور ایک سجدہ کیا ۱؎، پھر آپ کھڑے ہوئے، پھر آپ نے (دوسری رکعت میں بھی) دو رکوع اور ایک سجدہ کیا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے کبھی اتنا لمبا رکوع نہیں کیا، اور نہ ہی کبھی اتنا لمبا سجدہ کیا۔ محمد بن حمیر نے مروان کی مخالفت کی ہے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الکسوف 3 (1045)، 8 (1051)، صحیح مسلم/الکسوف 5 (910)، (تحفة الأشراف: 8963)، مسند احمد 2/175، 220 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہاں سجدہ سے مراد مکمل ایک رکعت ہے، کیونکہ کسی بھی نماز میں ایک سجدہ کا کوئی بھی قائل نہیں ہے، مطلب یہ ہے کہ ایک رکعت دو رکوع کے ساتھ پڑھی۔ ۲؎: یہ مخالفت سند اور متن دونوں میں ہے، سند میں مخالفت یہ ہے کہ مروان کی روایت میں یحییٰ بن ابی کثیر اور عبداللہ بن عمرو کے درمیان ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کا واسطہ ہے، اور محمد بن حمیر کی روایت میں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کی جگہ ابوطعمہ کا واسطہ ہے، اور متن میں مخالفت یہ ہے کہ مروان کی روایت میں سجدہ کا لفظ آیا ہے، اور محمد بن حمیر کی روایت میں اس کی جگہ سجدتین کا لفظ آیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: