احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: بَابُ: التَّغْلِيظِ فِي حَبْسِ الزَّكَاةِ
باب: زکاۃ نہ دینے والوں پر وارد وعید کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2442
اخبرنا هناد بن السري في حديثه، عن ابي معاوية، عن الاعمش، عن المعرور بن سويد، عن ابي ذر، قال: جئت إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو جالس في ظل الكعبة، فلما رآني مقبلا , قال:"هم الاخسرون ورب الكعبة", فقلت: ما لي لعلي انزل في شيء ؟ قلت: من هم فداك ابي وامي، قال:"الاكثرون اموالا، إلا من قال هكذا وهكذا وهكذا حتى بين يديه وعن يمينه وعن شماله، ثم قال: والذي نفسي بيده لا يموت رجل فيدع إبلا او بقرا لم يؤد زكاتها، إلا جاءت يوم القيامة اعظم ما كانت، واسمنه تطؤه باخفافها، وتنطحه بقرونها كلما نفدت اخراها، اعيدت اولاها حتى يقضى بين الناس".
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ خانہ کعبہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے، جب آپ نے ہمیں آتے دیکھا تو فرمایا: وہ بہت خسارے والے لوگ ہیں، رب کعبہ کی قسم! میں نے (اپنے جی میں) کہا: کیا بات ہے؟ شاید میرے بارے میں کوئی آیت نازل ہوئی ہے، میں نے عرض کیا: کون لوگ ہیں میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں؟ آپ نے فرمایا: بہت مال والے، مگر جو اس طرح کرے، اس طرح کرے یہاں تک کہ آپ اپنے سامنے، اپنے دائیں، اور اپنے بائیں دونوں ہاتھ سے اشارہ کیا، پھر آپ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو شخص کوئی اونٹ یا بیل چھوڑ کر مرے گا جس کی اس نے زکاۃ نہ دی ہو گی تو وہ (اونٹ یا بیل) (دنیا میں) جیسا کچھ وہ تھا قیامت کے دن اس سے بڑا اور موٹا تازہ ہو کر اس کے سامنے آئے گا، اور اسے اپنے کھروں سے روندے گا اور سینگوں سے مارے گا، جب آخری جانور روند اور مار چکے گا تو پھر ان کا پہلا لوٹا دیا جائے گا، اور یہ سلسلہ جاری رہے گا یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة43 (1460)، الأیمان والنذور3 (6638)، صحیح مسلم/الزکاة9 (990)، سنن الترمذی/الزکاة1 (617)، سنن ابن ماجہ/الزکاة 2 (1785)، (تحفة الأشراف: 11981)، مسند احمد 5/152، 158، 169، سنن الدارمی/الزکاة 3 (1659)، ویأتي عند المؤلف فی باب11برقم: 2458 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: