احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: بَابُ: ذِكْرِ اخْتِلاَفِ النَّاقِلِينَ لِخَبَرِ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ فِيهِ
باب: حمید کی انس بن مالک رضی الله عنہ سے مروی حدیث میں ناقلین کے اختلاف کا ذکر۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4033
اخبرنا احمد بن عمرو بن السرح، قال: اخبرني ابن وهب، قال: اخبرني عبد الله بن عمر , وغيره، عن حميد الطويل، عن انس بن مالك: ان ناسا من عرينة قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم , فاجتووا المدينة،"فبعثهم النبي صلى الله عليه وسلم إلى ذود له , فشربوا من البانها وابوالها"، فلما صحوا ارتدوا عن الإسلام، وقتلوا راعي رسول الله صلى الله عليه وسلم مؤمنا، واستاقوا الإبل،"فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم في آثارهم فاخذوا فقطع ايديهم وارجلهم , وسمل اعينهم , وصلبهم".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہیں آئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اپنے اونٹوں کے پاس بھیجا، انہوں نے ان کا دودھ اور پیشاب پیا، جب وہ اچھے ہو گئے تو اسلام سے پھر گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چرواہے کو قتل کر دیا اور اونٹوں کو ہانک لے گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پیچھے کچھ لوگ روانہ کئے، تو انہیں گرفتار کر لیا گیا، پھر ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے گئے اور ان کی آنکھیں پھوڑ دی گئیں اور انہیں سولی پر چڑھا دیا گیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 705) (صحیح) (مگر ’’ وصلبھم ‘‘ کا جملہ صحیح نہیں ہے)

وضاحت: ۱؎: سولی پر چڑھانے کی بات کسی اور روایت میں نہیں ہے، بلکہ صحیح یہ ہے کہ آپ نے انہیں یونہی دھوپ میں ڈال دیا اسی حالت میں وہ تڑپ تڑپ کر مر گئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله وصلبهم

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ عبدالله بن عمر العمرى ضعيف عن غير نافع و ” غيره“ مجھول وقوله : ” وصلبھم“ ضعيف وباقى الحديث صحيح بالشواھد۔

Share this: