احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

21: بَابُ: الاِسْتِعْدَاءِ
باب: قابل گرفت آدمی کے خلاف حاکم سے مدد طلب کرنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 5411
اخبرنا الحسين بن منصور بن جعفر، قال: حدثنا مبشر بن عبد الله بن رزين، قال: حدثنا سفيان بن حسين، عن ابي بشر جعفر بن إياس، عن عباد بن شرحبيل , قال: قدمت مع عمومتي المدينة , فدخلت حائطا من حيطانها , ففركت من سنبله، فجاء صاحب الحائط فاخذ كسائي , وضربني، فاتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم استعدي عليه فارسل إلى الرجل فجاءوا به , فقال:"ما حملك على هذا ؟", فقال: يا رسول الله , إنه دخل حائطي فاخذ من سنبله ففركه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ما علمته إذ كان جاهلا، ولا اطعمته إذ كان جائعا، اردد عليه كساءه", وامر لي رسول الله صلى الله عليه وسلم بوسق , او نصف وسق.
عباد بن شرحبیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے چچاؤں کے ساتھ مدینے آیا تو وہاں کے ایک باغ میں گیا اور ایک بالی (توڑ کر) مسل ڈالی، اتنے میں باغ کا مالک آ گیا، اس نے میری چادر چھین لی اور مجھے مارا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے اس کے خلاف مدد چاہی، چنانچہ آپ نے اس شخص کو بلا بھیجا۔ لوگ اسے لے کر آئے، آپ نے فرمایا: اس اقدام پر تمہیں کس چیز نے اکسایا؟ وہ بولا: اللہ کے رسول! یہ میرے باغ میں آیا اور بالی توڑ کر مسل دی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ تو تم نے اسے بتایا جب کہ وہ ناسمجھ تھا، نہ تم نے اسے کھلایا جبکہ وہ بھوکا تھا، اس کی چادر اسے لوٹا دو، اور مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک وسق یا آدھا وسق دینے کا حکم دیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الجہاد 93 (2620، 2621)، سنن ابن ماجہ/التجارات 67 (2298)، (تحفة الأشراف: 5061)، مسند احمد (4/167) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ابوداؤد کے الفاظ ہیں «وأعطانی» یعنی اس باغ والے نے مجھے ایک یا آدھا صاع غلہ دیا یعنی اس نے جو میری ساتھ زیادتی کی تھی اس کے بدلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے اس تاوان کا حکم دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: