احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

28: بَابُ: مَنْ أَدْرَكَ رَكْعَةً مِنْ صَلاَةِ الصُّبْحِ
باب: جس نے سورج طلوع ہونے سے پہلے نماز فجر کی ایک رکعت پا لی۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 551
اخبرنا إبراهيم بن محمد، ومحمد بن المثنى، واللفظ له، قالا: حدثنا يحيى، عن عبد الله بن سعيد، قال: حدثني عبد الرحمن الاعرج، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:"من ادرك سجدة من الصبح قبل ان تطلع الشمس فقد ادركها، ومن ادرك سجدة من العصر قبل ان تغرب الشمس فقد ادركها".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے سورج نکلنے سے پہلے نماز فجر کا ایک سجدہ پا لیا اس نے نماز فجر پالی ۱؎ اور جس نے سورج ڈوبنے سے پہلے عصر کا ایک سجدہ پا لیا اس نے نماز عصر پالی۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 13937)، مسند احمد 2/399، 474 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہاں مقصد ایک پوری رکعت پا لینے کا ہے، جیسا کہ عائشہ کی حدیث میں آ رہا ہے یعنی اس کی وجہ سے وہ اس قابل ہو گیا کہ اس کے ساتھ باقی اور رکعتیں ملا لے، اس کی یہ نماز ادا سمجھی جائیگی قضاء نہیں، یہ مطلب نہیں کہ یہ رکعت پوری نماز کے لیے کافی ہو گی، اور جو لوگ کہتے ہیں کہ نماز کے دوران سورج نکلنے سے اس کی نماز فاسد ہو جائے گی وہ کہتے ہیں کہ اس روایت کا مطلب یہ ہے کہ اگر اسے اتنا وقت مل گیا جس میں وہ ایک رکعت پڑھ سکتا ہو تو وہ نماز کا اہل ہو گیا، اور وہ نماز اس پر واجب ہو گئی مثلاً بچہ ایسے وقت میں بالغ ہوا یا حائضہ حیض سے پاک ہوئی یا کافر اسلام لے آیا ہو کہ وہ وقت کے اندر ایک رکعت پڑھ سکتا ہو، تو وہ نماز اس پر واجب ہو گئی لیکن حدیث رقم: (۵۱۷) سے جس میں «فلیتم صلوٰتہ» کے الفاظ وارد ہیں اس تاویل کی نفی ہو رہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: