احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

55: بَابُ: كَيْفَ يُقْضَى الْفَائِتُ مِنَ الصَّلاَةِ
باب: فوت شدہ نماز کی قضاء کیسے کی جائے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 622
اخبرنا هناد بن السري، عن ابي الاحوص، عن عطاء بن السائب، عن بريد بن ابي مريم، عن ابيه، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر فاسرينا ليلة، فلما كان في وجه الصبح، نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم فنام ونام الناس، فلم يستيقظ إلا بالشمس قد طلعت علينا،"فامر رسول الله صلى الله عليه وسلم المؤذن فاذن ثم صلى الركعتين قبل الفجر، ثم امره فاقام فصلى بالناس، ثم حدثنا بما هو كائن حتى تقوم الساعة".
ابومریم (مالک بن ربیعہ) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، تو ہم رات بھر چلتے رہے جب صبح ہونے لگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور سو رہے، لوگ بھی سو گئے، تو سورج کی دھوپ پڑنے ہی پر آپ جاگے، تو آپ نے مؤذن کو حکم دیا تو اس نے اذان دی، پھر آپ نے فجر سے پہلے کی دونوں رکعتیں پڑھیں، پھر آپ نے اسے حکم دیا تو اس نے اقامت کہی، اور آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر آپ نے قیامت قائم ہونے تک جو اہم چیزیں ہونے والی ہیں انہیں ہم سے بیان کیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11201) (صحیح) (شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت صحیح ہے ورنہ اس کے راوی ’’عطائ‘‘ آخری عمر میں مختلط ہو گئے تھے، اور ابوالا حوص نے ان سے اختلاط کی حالت میں روایت لی ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ عطاء بن السائب اختلط و لم يحدث به قبل اختلاطه۔

Share this: