احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

58: بَابُ: فِي الْمُهِلَّةِ بِالْعُمْرَةِ تَحِيضُ وَتَخَافُ فَوْتَ الْحَجِّ
باب: عمرہ کا تلبیہ پکارنے والی عورت کو حیض آ جائے اور اسے حج کے فوت ہو جانے کا ڈر ہو تو وہ کیا کرے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 2764
اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر بن عبد الله، قال: اقبلنا مهلين مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بحج مفرد، واقبلت عائشة مهلة بعمرة، حتى إذا كنا بسرف عركت حتى إذا قدمنا طفنا بالكعبة، وبالصفا والمروة،"فامرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يحل منا من لم يكن معه هدي، قال: فقلنا: حل ماذا ؟ قال:"الحل كله", فواقعنا النساء، وتطيبنا بالطيب، ولبسنا ثيابنا، وليس بيننا وبين عرفة إلا اربع ليال، ثم اهللنا يوم التروية، ثم دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم على عائشة فوجدها تبكي، فقال:"ما شانك ؟"فقالت: شاني اني قد حضت، وقد حل الناس، ولم احلل، ولم اطف بالبيت، والناس يذهبون إلى الحج الآن، فقال:"إن هذا امر كتبه الله على بنات آدم، فاغتسلي، ثم اهلي بالحج", ففعلت، ووقفت المواقف حتى إذا طهرت طافت بالكعبة وبالصفا والمروة، ثم قال: قد حللت من حجتك وعمرتك جميعا، فقالت: يا رسول الله إني اجد في نفسي اني لم اطف بالبيت حتى حججت، قال:"فاذهب بها يا عبد الرحمن، فاعمرها من التنعيم وذلك ليلة الحصبة".
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صرف حج کا تلبیہ پکارتے ہوئے آئے اور عائشہ رضی اللہ عنہا عمرہ کا تلبیہ پکارتی ہوئی آئیں۔ یہاں تک کہ جب ہم سرف ۱؎ پہنچے، تو وہ حائضہ ہو گئیں۔ اور اسی حالت میں رہیں یہاں تک کہ جب ہم (مکہ) پہنچ گئے اور ہم نے خانہ کعبہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی کر لی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم میں سے جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ حلال ہو جائے۔ تو ہم نے پوچھا: کیا چیزیں ہم پر حلال ہوئیں ہیں؟ آپ نے فرمایا: ساری چیزیں حلال ہو گئی (یہ سن کر) ہم نے اپنی عورتوں سے جماع کیا، خوشبو لگائی، اور اپنے (سلے) کپڑے پہنے، اس وقت ہمارے اور عرفہ کے درمیان صرف چار راتیں باقی رہ گئیں تھیں، پھر ہم نے یوم الترویہ (آٹھ ذی الحجہ) کو حج کا تلبیہ پکارا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے تو انہیں روتا ہوا پایا۔ آپ نے پوچھا: کیا بات ہے؟ انہوں نے کہا: بات یہ ہے کہ مجھے حیض آ گیا ہے، اور لوگ حلال ہو گئے ہیں اور میں حلال نہیں ہوئی اور (ابھی تک) میں نے خانہ کعبہ کا طواف نہیں کیا ہے ۲؎ اور لوگ اب حج کو جا رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایسی چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آدم زادیوں (عورتوں) کے لیے مقدر فرما دیا ہے، تم غسل کر لو، اور حج کا احرام باندھ لو تو انہوں نے ایسا ہی کیا، اور وقوف کی جگ ہوں (یعنی منیٰ، عرفات اور مزدلفہ میں وقوف کیا یہاں تک کہ جب وہ حیض سے پاک ہو گئیں تو انہوں نے بیت اللہ کا طواف کیا، صفا اور مروہ کی سعی کی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تم حج و عمرہ دونوں سے حلال ہو گئیں، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے دل میں یہ بات کھٹک رہی ہے کہ میں نے حج سے پہلے عمرے کا طواف نہیں کیا ہے؟ (پھر عمرہ کیسے ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی) سے فرمایا: عبدالرحمٰن! تم انہیں لے جاؤ اور تنعیم سے عمرہ کروا لاؤ، یہ واقعہ محصب میں ٹھہرنے والی رات کا ہے ۳؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحج17 (1213)، سنن ابی داود/الحج23 (1785)، (تحفة الأشراف: 2908)، مسند احمد (3/394) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: سرف مکہ سے دس میل کی دوری پر ایک جگہ کا نام ہے۔ ۲؎: یعنی حیض کی وجہ سے میں ابھی عمرے سے فارغ نہیں ہو سکی ہوں۔ ۳؎: یعنی منیٰ سے بارہویں یا تیرہویں تاریخ کو روانگی کے بعد محصب میں ٹھہرنے والی رات ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: