احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

27: بَابُ: غُسْلِ الْمُحْرِمِ
باب: مُحرِم کے غسل کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 2666
اخبرنا قتيبة بن سعيد، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن إبراهيم بن عبد الله بن حنين، عن ابيه، عن عبد الله بن عباس , والمسور بن مخرمة، انهما اختلفا بالابواء، فقال ابن عباس يغسل المحرم راسه، وقال المسور: لا يغسل راسه، فارسلني ابن عباس إلى ابي ايوب الانصاري اساله عن ذلك، فوجدته يغتسل بين قرني البئر، وهو مستتر بثوب، فسلمت عليه، وقلت: ارسلني إليك عبد الله بن عباس، اسالك كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يغسل راسه وهو محرم ؟ فوضع ابو ايوب يده على الثوب فطاطاه حتى بدا راسه، ثم قال:"لإنسان يصب على راسه، ثم حرك راسه بيديه، فاقبل بهما وادبر، وقال هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل".
عبداللہ بن عباس اور مسور بن مخرمہ رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ ان دونوں کے درمیان مقام ابواء میں (محرم کے سر دھونے اور نہ دھونے کے بارے میں) اختلاف ہو گیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: محرم اپنا سر دھوئے گا اور مسور نے کہا: نہیں دھوئے گا۔ تو ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا کہ میں ان سے اس بارے میں سوال کروں، چنانچہ میں گیا تو وہ مجھے کنویں کی دونوں لکڑیوں کے درمیان غسل کرتے ہوئے ملے اور وہ کپڑے سے پردہ کئے ہوئے تھے، میں نے انہیں سلام کیا اور کہا: مجھے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے آپ کے پاس بھیجا ہے کہ میں آپ سے سوال کروں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں اپنا سر کس طرح دھوتے تھے ۱؎۔ (یہ سن کر) ابوایوب رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھا، اور اسے جھکایا یہاں تک کہ ان کا سر دکھائی دینے لگا، پھر ایک شخص سے جو پانی ڈالتا تھا کہا: سر پر پانی ڈالو، پھر انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کو حرکت دی، (صورت یہ رہی کہ) کہ دونوں ہاتھ کو آگے لائے اور پیچھے لے گئے، اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/جزاء الصید14 (1840)، صحیح مسلم/الحج13 (1205)، سنن ابی داود/الحج38 (1840)، سنن ابن ماجہ/الحج22 (3934)، (تحفة الأشراف: 3463)، مسند احمد 5/416، 418، 421، سنن الدارمی/المناسک 6 (1834) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہاں ایک اشکال یہ ہے کہ دونوں میں اختلاف غسل کرنے یا نہ کرنے میں تھا نہ کہ کیفیت کے بارے میں پھر انہوں نے ابوایوب رضی الله عنہ سے جا کر غسل کی کیفیت کے بارے کیوں سوال کیا؟ اس اشکال کا جواب یہ ہے کہ ان دونوں نے انہیں دونوں باتیں پوچھنے کے لیے بھیجا تھا لیکن وہاں پہنچ کر جب انہوں نے خود انہی کو حالت احرام میں غسل کرتے دیکھا تو اس سے انہوں نے اس کے جواز کو خودبخود جان لیا اب بچا مسئلہ صرف کیفیت کا تو اس بارے میں انہوں نے پوچھ لیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: