احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

1: بَابُ: الْفِطْرَةِ
باب: دین فطرت والی عادات و سنن کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 5043
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا وكيع، قال: حدثنا زكريا بن ابي زائدة، عن مصعب بن شيبة، عن طلق بن حبيب، عن عبد الله بن الزبير، عن عائشة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:"عشرة من الفطرة: قص الشارب، وقص الاظفار، وغسل البراجم، وإعفاء اللحية، والسواك، والاستنشاق، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء"، قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا ان تكون: المضمضة.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس چیزیں فطرت ۲؎ (انبیاء کی سنت) ہیں (جو ہمیشہ سے چلی آ رہی ہیں): مونچھیں کتروانا، ناخن کاٹنا، انگلیوں کے پوروں اور جوڑوں کو دھونا، ڈاڑھی کا چھوڑنا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، بغل کے بال اکھیڑنا، ناف کے نیچے کے بال صاف کرنا، استنجاء کرنا۔ مصعب بن شبیہ کہتے ہیں: دسویں بات میں بھول گیا، شاید وہ کلی کرنا ہو۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطھارة 16 (261)، سنن ابی داود/الطھارة 29 (53)، سنن الترمذی/الأدب 14 (2757)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 8 (293)، (تحفة الأشراف: 16188، 18850)، مسند احمد (1376) (حسن) (اس کے راوی ’’مصعب‘‘ ضعیف ہیں لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت حسن ہے)

وضاحت: ۱؎: عنوان کتاب: «کتاب الزینۃ من السنن» ہے، یعنی یہ احادیث سنن کبریٰ سے ماخوذ ہیں، جن کے نمبرات کا حوالہ ہم نے ہر حدیث کے آخر میں دے دیا ہے، اس کے بعد دوسرا عنوان: «کتاب الزینۃ من المجتبیٰ» ہے، یعنی اب یہاں سے منتخب ابواب ہوں گے جو ظاہر ہے کہ سنن کبریٰ سے ماخوذ ہوں گے یا مؤلف کے جدید اضافے ہوں گے، اس تنبیہ کی ضرورت اس واسطے ہوئی کہ مولانا عطاء اللہ حنیف بھوجیانی کے نسخے میں عنوان کتاب صحیح آیا ہے، اور مولانا نے اس پر حاشیہ لکھ کر یہ واضح کر دیا ہے کہ اس کتاب میں یہ ابواب سنن کبریٰ سے منقول ہیں، لیکن مولانا وحیدالزماں کے مترجم نسخے میں «کتاب الزینۃ: باب من السنن الفطرۃ» مطبوع ہے، اور حدیث کے ترجمہ میں آیا ہے: دس باتیں پیدائشی سنت ہیں (یعنی ہمیشہ سے چلی آتی ہیں، سب نبیوں نے اس کا حکم کیا) (۳/۴۵۵) اور اس کا ترجمہ کتاب آرائش کے بیان میں، پھر نیچے پیدائشی سنتیں لکھا ہے، اور مشہور حسن کے نسخے میں «کتاب الزینۃ من السنن الفطرۃ» مطبوع ہے، جب کہ «من السنن» کا تعلق «کتاب الزینۃ» سے ہے۔ ۲؎: اکثر علماء نے فطرت کی تفسیر سنت سے کی ہے، گویا یہ خصلتیں انبیاء کی سنت ہیں جن کی اقتداء کا حکم اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنے قول: «فبهداهم اقتده» (سورة الأنعام: 90) میں دیا ہے، بعض علماء اس کی تفسیر فطرت ہی سے کرتے ہیں، یعنی یہ سب کام انسانی فطرت کے ہیں جس پر انسان کی خلقت ہوئی ہے، بعض علماء دونوں باتوں کو ملا کر یوں تفسیر کرتے ہیں کہ یہ سب حقیقی انسانی فطرت کے کام ہیں اسی لیے ان کو انبیاء علیہم السلام نے اپنایا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: