احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

17: بَابُ: ذَبْحِ الضَّحِيَّةِ قَبْلَ الإِمَامِ
باب: امام سے پہلے قربانی کے جانور کے ذبح کرنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4399
اخبرنا هناد بن السري، عن ابن ابي زائدة، قال: انبانا ابي، عن فراس، عن عامر، عن البراء بن عازب. ح وانبانا داود بن ابي هند، عن الشعبي، عن البراء، فذكر احدهما ما لم يذكر الآخر، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم الاضحى، فقال:"من وجه قبلتنا، وصلى صلاتنا، ونسك نسكنا، فلا يذبح حتى يصلي"، فقام خالي، فقال: يا رسول الله , إني عجلت نسكي لاطعم اهلي، واهل داري، او اهلي، وجيراني. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اعد ذبحا آخر"، قال: فإن عندي عناق لبن هي احب إلي من شاتي لحم، قال:"اذبحها فإنها خير نسيكتيك، ولا تقضي جذعة عن احد بعدك".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الاضحی کے دن کھڑے ہو کر فرمایا: جس نے ہمارے قبلے کی طرف رخ کیا، ہماری جیسی نماز پڑھی اور قربانی کی تو وہ جب تک نماز نہ پڑھ لے ذبح نہ کرے۔ یہ سن کر میرے ماموں کھڑے ہوئے اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے قربانی میں جلدی کر دی تاکہ میں اپنے بال بچوں اور گھر والوں - یا اپنے گھر والوں اور پڑوسیوں - کو کھلا سکوں، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوبارہ قربانی کرو، انہوں نے عرض کیا: میرے پاس بکری کا ایک چھوٹا بچہ ۲؎ ہے جو مجھے گوشت والی دو بکریوں سے زیادہ عزیز ہے، آپ نے فرمایا: تم اسی کو ذبح کرو، یہ ان دو کی قربانی سے بہتر ہے، لیکن تمہارے بعد جذعے کی قربانی کسی کی طرف سے کافی نہیں ہو گی۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 1564 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی: امام سے پہلے یعنی عید الاضحی کی نماز سے پہلے قربانی کا کیا حکم ہے؟ ۲؎: «عناق لبن» سے مراد وہ بکری جو ابھی ایک سال کی نہیں ہوئی ہو، اور حدیث نمبر ۴۳۸۴ میں اسی تناظر میں «عتود» کا لفظ آیا ہے، جس کے معنی ہیں بکری کا وہ بچہ جو ایک سال ہو چکا ہو مگر دانتا ہوا نہ ہو، اور دونوں کا خلاصہ یہ ہے کہ مذکورہ دونوں قسم کے جانوروں کی قربانی کی اجازت صرف مذکورہ دونوں صحابہ کے لیے دی گئی، اور عام حالات میں عام مسلمانوں کے لیے صرف دانتا جانور ہی جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: