احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: بَابُ: آخِرِ وَقْتِ الْعَصْرِ
باب: عصر کے اخیر وقت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 514
اخبرنا يوسف بن واضح، قال: حدثنا قدامة يعني ابن شهاب، عن برد، عن عطاء بن ابي رباح، عن جابر بن عبد الله،"ان جبريل اتى النبي صلى الله عليه وسلم يعلمه مواقيت الصلاة، فتقدم جبريل ورسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه والناس خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى الظهر حين زالت الشمس، واتاه حين كان الظل مثل شخصه، فصنع كما صنع فتقدم جبريل ورسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه والناس خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى العصر، ثم اتاه حين وجبت الشمس فتقدم جبريل ورسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه والناس خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى المغرب، ثم اتاه حين غاب الشفق فتقدم جبريل ورسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه والناس خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى العشاء، ثم اتاه حين انشق الفجر فتقدم جبريل ورسول الله صلى الله عليه وسلم خلفه والناس خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى الغداة، ثم اتاه اليوم الثاني حين كان ظل الرجل مثل شخصه، فصنع مثل ما صنع بالامس، فصلى الظهر، ثم اتاه حين كان ظل الرجل مثل شخصيه، فصنع كما صنع بالامس فصلى العصر، ثم اتاه حين وجبت الشمس، فصنع كما صنع بالامس فصلى المغرب، فنمنا ثم قمنا ثم نمنا ثم قمنا فاتاه فصنع كما صنع بالامس فصلى العشاء، ثم اتاه حين امتد الفجر واصبح والنجوم بادية مشتبكة فصنع كما صنع بالامس فصلى الغداة، ثم قال:"ما بين هاتين الصلاتين وقت".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے اوقات سکھا رہے تھے، تو جبرائیل علیہ السلام آگے بڑھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے تھے اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے تھے، تو جبرائیل علیہ السلام نے ظہر پڑھائی جس وقت سورج ڈھل گیا، پھر جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب سایہ قد کے برابر ہو گیا، اور جس طرح انہوں نے پہلے کیا تھا ویسے ہی پھر کیا، جبرائیل آگے بڑھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے ہوئے، اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے، پھر انہوں نے عصر پڑھائی، پھر جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب سورج ڈوب گیا، تو جبرائیل آگے بڑھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے ہوئے، اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے، پھر انہوں نے مغرب پڑھائی، پھر جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب شفق غائب ہو گئی، تو وہ آگے بڑھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے ہوئے، اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے، تو انہوں نے عشاء پڑھائی، پھر جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب فجر کی پو پھٹی، تو وہ آگے بڑھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پیچھے اور لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے، انہوں نے فجر پڑھائی، پھر جبرائیل علیہ السلام دوسرے دن آپ کے پاس اس وقت آئے جب آدمی کا سایہ اس کے قد کے برابر ہو گیا، چنانچہ انہوں نے ویسے ہی کیا جس طرح کل کیا تھا، تو ظہر پڑھائی، پھر وہ آپ کے پاس اس وقت آئے جب انسان کا سایہ اس کے قد کے دوگنا ہو گیا، انہوں نے ویسے ہی کیا جس طرح کل کیا تھا، تو انہوں نے عصر پڑھائی، پھر آپ کے پاس اس وقت آئے جب سورج ڈوب گیا، تو انہوں نے ویسے ہی کیا جس طرح کل کیا تھا، تو انہوں نے مغرب پڑھائی، پھر ہم سو گئے، پھر اٹھے، پھر سو گئے پھر اٹھے، پھر جبرائیل علیہ السلام آپ کے پاس آئے، اور اسی طرح کیا جس طرح کل انہوں نے کیا تھا، پھر عشاء پڑھائی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت آئے جب فجر (کی روشنی) پھیل گئی، صبح ہو گئی، اور ستارے نمودار ہو گئے، اور انہوں نے ویسے ہی کیا جس طرح کل کیا تھا، تو انہوں نے فجر پڑھائی، پھر کہا: ان دونوں نمازوں کے درمیان میں ہی نماز کے اوقات ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 2401)، مسند احمد 3/330 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: