احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

63: بَابُ: تَرْكِ الصَّلاَةِ عَلَى الْمَرْجُومِ
باب: رجم کئے ہوئے شخص کی نماز جنازہ نہ پڑھنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1958
اخبرنا محمد بن يحيى، ونوح بن حبيب , قالا: حدثنا عبد الرزاق، قال: حدثنا معمر، عن الزهري، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن جابر بن عبد الله، ان رجلا من اسلم جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فاعترف بالزنا فاعرض عنه، ثم اعترف فاعرض عنه، ثم اعترف فاعرض عنه، حتى شهد على نفسه اربع مرات، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"ابك جنون ؟", قال: لا , قال:"احصنت", قال: نعم , فامر به النبي صلى الله عليه وسلم فرجم، فلما اذلقته الحجارة فر فادرك فرجم فمات، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم خيرا ولم يصل عليه.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ اسلم کے ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر زنا کا اعتراف کیا، تو آپ نے اس کی طرف سے (اپنا منہ) پھیر لیا، اس نے دوبارہ اعتراف کیا تو آپ نے (پھر) اپنا منہ پھیر لیا، اس نے پھر تیسری دفعہ اعتراف کیا، تو آپ نے (پھر) اپنا منہ پھیر لیا، یہاں تک کہ اس نے اپنے خلاف چار مرتبہ گواہیاں دیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے جنون ہے؟ اس نے کہا: نہیں، آپ نے پوچھا: کیا تو شادی شدہ ہے؟ اس نے کہا: ہاں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس کو رجم کر دیا گیا، جب اسے پتھر لگا تو بھاگ کھڑا ہوا، پھر وہ پکڑا گیا تو پتھروں سے مارا گیا، تو اور مر گیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں اچھی بات کہی، اور اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الطلاق 11 (5270)، والحدود 21 (6814)، 25 (6820) (المحاربین 7، 11)، صحیح مسلم/الحدود 5 (1691)، سنن ابی داود/الحدود 24 (4430)، سنن الترمذی/الحدود 5 (14529)، (تحفة الأشراف: 3149)، مسند احمد 3/323، سنن الدارمی/الحدود 12 (2361) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: رجم کئے جانے والے پر نماز جنازہ پڑھنے نہ پڑھنے کی بابت روایات مختلف ہیں، صحیح بات یہ ہے کہ رجم کے دن نہیں پڑھی دوسرے دن پڑھی، جیسا کہ سنن ابو قرہ میں ہے، نیز امام وقت کو یہ اختیار ہے، جس کے حالات جیسے ہوں اسی کے حساب پڑھے یا نہ پڑھے، ماعز اور غامدیہ رضی الله عنہما نے سچی توبہ کی تھی، تو ان کی نماز جنازہ پڑھی، اور جو بغیر توبہ کے گواہی کی وجہ سے رجم کیا جائے اس پر نہ پڑھنا ہی بہتر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: