احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

26: بَابُ: التَّوْقِيتِ فِي الْخِيَارِ
باب: شوہر کے پاس رہنے یا اس سے الگ ہونے کے اختیار کی مدت متعین کرنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3469
اخبرنا يونس بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن وهب، قال: انبانا يونس بن يزيد، وموسى بن علي , عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم قالت:"لما امر رسول الله صلى الله عليه وسلم بتخيير ازواجه بدا بي، فقال: إني ذاكر لك امرا، فلا عليك ان لا تعجلي، حتى تستامري ابويك، قالت: قد علم ان ابواي لم يكونا ليامراني بفراقه، قالت: ثم تلا هذه الآية: يايها النبي قل لازواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا إلى قوله: جميلا سورة الاحزاب آية 28، فقلت: افي هذا استامر ابوي ؟ فإني اريد الله عز وجل، ورسوله، والدار الآخرة، قالت عائشة: ثم فعل ازواج النبي صلى الله عليه وسلم مثل ما فعلت، ولم يكن ذلك حين قال لهن رسول الله صلى الله عليه وسلم: واخترنه طلاقا من اجل انهن اخترنه".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیویوں کو اختیار دینے کا حکم دیا ۱؎ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس (اختیار دہی) کی ابتداء مجھ سے کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تم سے ایک بات کہنے والا ہوں تو ماں باپ سے مشورہ کیے بغیر فیصلہ لینے میں جلدی نہ کرنا ۲؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم بخوبی سمجھتے تھے کہ میرے ماں باپ آپ سے جدا ہونے کا کبھی مشورہ نہ دیں گے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «يا أيها النبي قل لأزواجك إن كنتن تردن الحياة الدنيا» اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم زندگانی دنیا اور زینت دنیا چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا دوں اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کر دوں۔ (الاحزاب: ۲۸) تک پڑھی (یہ آیت سن کر) میں نے کہا: میں اس بات کے لیے اپنے ماں باپ سے صلاح و مشورہ لوں؟ (مجھے کسی سے مشورہ نہیں لینا ہے) میں اللہ عزوجل، اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو پسند کرتی ہوں (یہی میرا فیصلہ ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دوسری بیویوں نے بھی ویسا ہی کیا (اور کہا) جیسا میں نے کیا (اور کہا) تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان سے کہنے اور ان کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منتخب کر لینے سے طلاق واقع نہیں ہوئی ۴؎۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: 3203 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی دنیا اور اس کی زینت اور نبی کی مصاحبت میں سے کسی ایک چیز کا انتخاب کر لیں۔ ۲؎: معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عائشہ رضی الله عنہا کے خیار کی مدت ماں باپ سے مشورہ لینے تک متعین کی۔ ۴؎: اس لیے کہ وہ بیویاں تو پہلے ہی سے تھیں، اگر وہ آپ کو منتخب نہ کرتیں تب طلاق ہو جاتی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: