احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: بَابُ: الْحُكْمِ بِاتِّفَاقِ أَهْلِ الْعِلْمِ
باب: اہل علم کے اتفاق و اجماع کے مطابق فیصلہ کرنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 5399
اخبرنا محمد بن العلاء، قال: حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن عمارة هو ابن عمير، عن عبد الرحمن بن يزيد، قال: اكثروا على عبد الله ذات يوم , فقال عبد الله:"إنه قد اتى علينا زمان ولسنا نقضي، ولسنا هنالك، ثم إن الله عز وجل قدر علينا ان بلغنا ما ترون، فمن عرض له منكم قضاء بعد اليوم فليقض بما في كتاب الله، فإن جاء امر ليس في كتاب الله، فليقض بما قضى به نبيه صلى الله عليه وسلم، فإن جاء امر ليس في كتاب الله ولا قضى به نبيه صلى الله عليه وسلم، فليقض بما قضى به الصالحون، فإن جاء امر ليس في كتاب الله، ولا قضى به نبيه صلى الله عليه وسلم ولا قضى به الصالحون فليجتهد رايه ولا يقول إني اخاف، وإني اخاف فإن الحلال بين، والحرام بين، وبين ذلك امور مشتبهات فدع ما يريبك إلى ما لا يريبك". قال ابو عبد الرحمن: هذا الحديث جيد.
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ لوگوں نے ایک دن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بہت سارے موضوعات پر بات چیت کی، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم پر ایک زمانہ ایسا بھی گزر چکا ہے کہ ہم نہ تو کوئی فیصلہ کرتے تھے اور نہ ہی فیصلہ کرنے کے قابل تھے، پھر اللہ تعالیٰ نے ہمارے لیے مقدر کر رکھا تھا کہ ہم اس مقام کو پہنچے جو تم دیکھ رہے ہو، لہٰذا آج کے بعد سے جس کسی کو فیصلہ کرنے کی ضرورت آ پڑے تو چاہیئے کہ وہ اس کے مطابق فیصلہ کرے جو اللہ کی کتاب (قرآن) میں ہے، پھر اگر ایسا کوئی معاملہ اسے درپیش آئے جو کتاب اللہ (قرآن) میں نہ ہو تو اس کے مطابق فیصلہ کرے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، اور اگر کوئی ایسا معاملہ ہو جو نہ کتاب اللہ (قرآن) میں ہو اور نہ اس سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی فیصلہ ہو تو اس کے مطابق فیصلہ کرے جو نیک لوگوں نے کیا ہو ۱؎، اور اگر کوئی ایسا معاملہ آئے جو نہ کتاب اللہ (قرآن) میں ہو، نہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس سلسلے میں کوئی فیصلہ ہو اور نہ ہی نیک لوگوں کا) تو اسے چاہیئے کہ اپنی عقل سے اجتہاد کرے اور یہ نہ کہے کہ مجھے ڈر ہے، مجھے ڈر ہے، کیونکہ حلال واضح ہے اور حرام واضح ہے اور ان کے درمیان کچھ مشتبہ چیزیں ہیں تو تم ان باتوں کو چھوڑ دو جو تمہیں شک میں ڈالیں اور وہ کرو جو شک سے بالاتر ہوں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یہ حدیث بہت اچھی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 9399) (صحیح الإسناد)

وضاحت: ۱؎: مراد نیک علماء ہیں، کیونکہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں صالحین صحابہ کرام ہی تھے، اور ان کی اکثریت عالم تھی، خلاصہ کلام یہ کہ صحابہ کرام کا اجماع مراد ہے، اسی طرح ہر زمانہ کے نیک علماء و ائمہ کرام کا اجماع بھی دلیل ہو گا، اور چونکہ مراد زمانہ کے علماء کا اجماع ہے اس لیے اس سے ایک عالم کی تقلید شخصی ہرگز مراد نہیں ہو سکتی، جیسا کہ بعض مقلدین نے اس سے تقلید شخصی ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف

Share this: