احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

11: بَابُ: الْهَيْئَةِ لِلْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کے لیے اچھا لباس پہننے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1383
اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، ان عمر بن الخطاب راى حلة , فقال: يا رسول الله , لو اشتريت هذه فلبستها يوم الجمعة وللوفد إذا قدموا عليك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إنما يلبس هذه من لا خلاق له في الآخرة"، ثم جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم مثلها فاعطى عمر منها حلة , فقال عمر: يا رسول الله , كسوتنيها وقد قلت في حلة عطارد ما قلت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لم اكسكها لتلبسها", فكساها عمر اخا له مشركا بمكة.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے (ریشم کا) ایک جوڑا (بکتے) دیکھا، تو عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش آپ اسے خرید لیتے، اور جمعہ کے دن، اور باہر کے وفود کے لیے جب وہ آپ سے ملنے آئیں پہنتے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے تو وہی پہنے گا جس کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس طرح کے کچھ جوڑے آئے، آپ نے ان میں سے ایک جوڑا عمر رضی اللہ عنہ کو دیا، تو انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے مجھے اسے پہننے کے لیے دیا ہے حالانکہ عطارد کے جوڑے کے بارے میں آپ نے ایسا ایسا کہا تھا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے یہ جوڑا تمہیں اس لیے نہیں دیا ہے کہ اسے تم خود پہنو، تو عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے مشرک بھائی کو دے دیا جو مکہ میں تھا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجمعة 7 (886)، العیدین 1 (948)، الھبة 27 (2612)، 29 (2619)، الجھاد 177 (3054) (وفیہ ’’العید‘‘ بدل ’’الجمعة‘‘)، اللباس 30 (5841)، الأدب 9 (5981)، 66 (6081) (بدون ذکر الجمعة أو العید)، صحیح مسلم/اللباس 1 (2068)، سنن ابی داود/الصلاة 219 (1076)، اللباس 10 (4040)، (تحفة الأشراف: 8335)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/اللباس 16 (3591)، موطا امام مالک/اللباس 8 (18)، مسند احمد 2/20، 39، 49 (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: