احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

60: بَابُ: كَيْفَ يَقُولُ إِذَا اشْتَرَطَ
باب: جب شرط لگائے تو کس طرح کہے؟
سنن نسائي حدیث نمبر: 2767
اخبرنا إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا ابو النعمان، قال: حدثنا ثابت بن يزيد الاحول، قال: حدثنا هلال بن خباب:، قال: سالت سعيد بن جبير , عن الرجل يحج يشترط ؟ قال: الشرط بين الناس، فحدثته حديثه يعني عكرمة، فحدثني عن ابن عباس، ان ضباعة بنت الزبير بن عبد المطلب , اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إني اريد الحج فكيف اقول ؟ قال:"قولي: لبيك اللهم لبيك ومحلي من الارض حيث تحبسني، فإن لك على ربك ما استثنيت".
ہلال بن خباب کہتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو مشروط حج کر رہا ہو تو انہوں نے کہا: یہ شرط بھی اس طرح ہے جیسے لوگوں کے درمیان اور شرطیں ہوتی ہیں ۲؎ تو میں نے ان سے ان کی یعنی عکرمہ کی حدیث بیان کی، تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ضباعہ بنت زبیر بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں حج کرنا چاہتی ہوں، تو کیسے کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو: «لبيك اللہم لبيك ومحلي من الأرض حيث تحبسني» حاضر ہوں، اے اللہ! حاضر ہوں، جہاں تو مجھے روک دے، وہیں میں حلال ہو جاؤں گی، کیونکہ تو نے جو شرط کی ہے وہ تیرے رب کے اوپر ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحج 22 (1776)، سنن الترمذی/الحج 97 (941)، (تحفة الأشراف: 6232)، مسند احمد (1/352)، سنن الدارمی/المناسک 15 (1852) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی جس طرح اور شرطیں جائز ہیں اسی طرح یہ شرط بھی جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: