احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

36: بَابُ: الرُّخْصَةُ فِي الاسْتِمَاعِ إِلَى الْغِنَائِ وَضَرْبُ الدُّفِّ يَوْمَ الْعِيدِ
باب: عید کے دن گانا سننے اور دف بجانے کی رخصت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1598
اخبرنا احمد بن حفص بن عبد الله، قال: حدثني ابي، قال: حدثني إبراهيم بن طهمان، عن مالك بن انس، عن الزهري، عن عروة، انه حدثه، ان عائشة حدثته، ان ابا بكر الصديق دخل عليها وعندها جاريتان تضربان بالدف وتغنيان ورسول الله صلى الله عليه وسلم مسجى بثوبه وقال مرة اخرى: متسج ثوبه فكشف عن وجهه , فقال:"دعهما يا ابا بكر , إنها ايام عيد وهن ايام منى"ورسول الله صلى الله عليه وسلم يومئذ بالمدينة.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کے (گھر میں) داخل ہوئے، ان کے پاس دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں، اور گانا گا رہی تھیں ۱؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا چہرہ اپنے کپڑے سے ڈھانپے ہوئے تھے، تو آپ نے اپنا چہرہ کھولا، اور فرمایا: ابوبکر! انہیں چھوڑو کھیلنے دو، یہ عید کے دن ہیں، اور منیٰ کے دن تھے ۲؎ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان دنوں مدینہ میں تھے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 16609) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ گانا کوئی فحش گانا نہیں تھا، بلکہ ان کے آباء و اجداد کی بہادری کے قصے تھے، فحش گانے کسی بھی صورت میں اور کسی بھی موقع پر جائز نہیں، نیز جائز گانوں میں بھی موسیقی کی آمیزش ہو تو جائز نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: