احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

39: بَابُ: خُرُوجِ الرَّجُلِ مِنْ صَلاَةِ الإِمَامِ وَفَرَاغِهِ مِنْ صَلاَتِهِ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ
باب: مقتدی کا امام کی نماز سے نکل جانے اور جا کر مسجد کے ایک گوشے میں اپنی نماز پڑھ لینے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 832
اخبرنا واصل بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن فضيل، عن الاعمش، عن محارب بن دثار، وابي صالح، عن جابر قال: جاء رجل من الانصار وقد اقيمت الصلاة فدخل المسجد فصلى خلف معاذ فطول بهم فانصرف الرجل فصلى في ناحية المسجد، ثم انطلق فلما قضى معاذ الصلاة قيل له إن فلانا فعل كذا وكذا فقال معاذ: لئن اصبحت لاذكرن ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم: فاتى معاذ النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم إليه فقال:"ما حملك على الذي صنعت"فقال: يا رسول الله عملت على ناضحي من النهار فجئت وقد اقيمت الصلاة فدخلت المسجد فدخلت معه في الصلاة فقرا سورة كذا وكذا فطول فانصرفت فصليت في ناحية المسجد فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"افتان يا معاذ افتان يا معاذ افتان يا معاذ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انصار کا ایک شخص آیا اور نماز کھڑی ہو چکی تھی تو وہ مسجد میں داخل ہوا، اور جا کر معاذ رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھنے لگا، انہوں نے رکعت لمبی کر دی، تو وہ شخص (نماز توڑ کر) الگ ہو گیا، اور مسجد کے ایک گوشے میں جا کر (تنہا) نماز پڑھ لی، پھر چلا گیا، جب معاذ رضی اللہ عنہ نے نماز پوری کر لی تو ان سے کہا گیا کہ فلاں شخص نے ایسا ایسا کیا ہے، تو معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں نے صبح کر لی تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ضرور بیان کروں گا ؛ چنانچہ معاذ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بلا بھیجا، وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: تمہیں کس چیز نے ایسا کرنے پر ابھارا؟ تو اس نے جواب دیا: اللہ کے رسول! میں نے دن بھر (کھیت کی) سینچائی کی تھی، میں آیا، تو جماعت کھڑی ہو چکی تھی، تو میں مسجد میں داخل ہوا، اور ان کے ساتھ نماز میں شامل ہو گیا، انہوں نے فلاں فلاں سورت پڑھنی شروع کر دی، اور (قرآت) لمبی کر دی، تو میں نے نماز توڑ کر جا کر الگ ایک کونے میں نماز پڑھ لی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے ہو؟ معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے ہو؟ معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے ہو؟ ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان 60 (701)، 63 (705)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 74 (6106)، صحیح مسلم/الصلاة 36 (465)، سنن ابی داود/الصلاة 68 (599)، 127 (790)، سنن ابن ماجہ/إقامة 48 (986)، (تحفة الأشراف: 2237، 2582)، مسند احمد 3/299، 308، 369، سنن الدارمی/الصلاة 65 (1333)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 985 مختصراً، 998 مختصراً (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی لوگوں کو پریشان کرتے ہو کہ وہ مجبور ہو کر نماز توڑ دیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: