احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

47: بَابُ: مَاءِ الْبَحْرِ
باب: سمندر کے پانی کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 59
اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن صفوان بن سليم، عن سعيد بن سلمة، ان المغيرة بن ابي بردة من بني عبد الدار اخبره، انه سمع ابا هريرة، يقول: سال رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إنا نركب البحر ونحمل معنا القليل من الماء، فإن توضانا به عطشنا، افنتوضا من ماء البحر ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"هو الطهور ماؤه الحل ميتته".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم سمندر میں سفر کرتے ہیں اور اپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں، اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو پیاسے رہ جائیں، تو کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا پانی پاک کرنے والا ہے، اور اس کا مردار حلال ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة 41 (83)، سنن الترمذی/فیہ 52 (69)، سنن ابن ماجہ/فیہ 38 (386)، (تحفة الأشراف: 14618)، موطا امام مالک/فیہ 3 (12)، مسند احمد 2/237، 361، 378، 392، 393، سنن الدارمی/الطہارة 53 (755)، ویأتي عند المؤلف برقم: (333) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: مردار سے مراد وہ سمندری جانور ہیں جو سمندر میں مریں، بعض لوگوں نے کہا ہے کہ اس سے مراد صرف مچھلی ہے، دیگر سمندری جانور نہیں، لیکن اس تخصیص پر کوئی صریح دلیل نہیں ہے، اور آیت کریمہ: «أحل لكم صيدُ البحرِ وطعامُه» بھی مطلق ہے۔ سائل نے صرف سمندر کے پانی کے بارے میں پوچھا تھا نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے کھانے کا بھی حال بیان کر دیا کیونکہ جیسے سمندری سفر میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے ویسے کبھی کھانے کی بھی کمی ہو جاتی ہے، اس کا مردار حلال ہے، یعنی سمندر میں جتنے جانور رہتے ہیں جن کی زندگی بغیر پانی کے نہیں ہو سکتی وہ سب حلال ہیں، گو ان کی شکل مچھلی کی نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: