احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

98: بَابُ: مَوْضِعِ الْبَصَرِ فِي التَّشَهُّدِ
باب: تشہد میں نگاہ رکھنے کی جگہ کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1161
اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا إسماعيل وهو ابن جعفر، عن مسلم بن ابي مريم، عن علي بن عبد الرحمن المعاوي، عن عبد الله بن عمر انه راى رجلا يحرك الحصى بيده وهو في الصلاة فلما انصرف قال له: عبد الله لا تحرك الحصى وانت في الصلاة فإن ذلك من الشيطان ولكن اصنع كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع قال: وكيف كان يصنع قال:"فوضع يده اليمنى على فخذه اليمنى واشار باصبعه التي تلي الإبهام في القبلة ورمى ببصره إليها او نحوها ثم قال هكذا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنع".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نماز کی حالت میں اپنے ہاتھ سے کنکریاں ہٹا رہا ہے، تو جب وہ سلام پھیر چکا تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم نے اس سے کہا: جب تم نماز میں رہو تو کنکریوں کو ادھر ادھر مت کرو کیونکہ یہ شیطان کی طرف سے ہے، البتہ اس طرح کرو جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، اس نے پوچھا: آپ کیسے کرتے تھے؟ تو انہوں نے اپنا داہنا ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھا، اور اپنی اس انگلی سے جو انگوٹھے سے متصل ہے قبلہ کی طرف اشارہ کیا، اور اپنی نگاہ اسی انگلی پر رکھی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد 21 (580)، سنن ابی داود/الصلاة 186 (987)، (تحفة الأشراف: 7351)، موطا امام مالک/الصلاة 12 (98)، مسند احمد 2/10، 45، 65، 73، سنن الدارمی/الصلاة 83 (1378)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1267، 1268 (حسن صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس سے سلام پھیرنے تک برابر شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کا ثبوت ملتا ہے، اشارہ کرنے کے بعد انگلی کے گرا لینے یا «لا الٰہ» پر اٹھانے اور «الا اللہ» پڑھ کر گرا لینے کی کوئی دلیل حدیث میں نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: