احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

12: بَابُ: أَوَّلِ وَقْتِ الْمَغْرِبِ
باب: مغرب کے اول وقت کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 520
اخبرني عمرو بن هشام، قال: حدثنا مخلد بن يزيد، عن سفيان الثوري، عن علقمة بن مرثد، عن سليمان بن بريدة، عن ابيه، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فساله عن وقت الصلاة، فقال: اقم معنا هذين اليومين"فامر بلالا فاقام عند الفجر فصلى الفجر، ثم امره حين زالت الشمس فصلى الظهر، ثم امره حين راى الشمس بيضاء فاقام العصر، ثم امره حين وقع حاجب الشمس فاقام المغرب، ثم امره حين غاب الشفق فاقام العشاء، ثم امره من الغد فنور بالفجر، ثم ابرد بالظهر وانعم ان يبرد، ثم صلى العصر والشمس بيضاء واخر عن ذلك، ثم صلى المغرب قبل ان يغيب الشفق، ثم امره فاقام العشاء حين ذهب ثلث الليل فصلاها، ثم قال:"اين السائل عن وقت الصلاة ؟ وقت صلاتكم ما بين ما رايتم".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے نماز کے وقت کے بارے میں پوچھا، آپ نے فرمایا: تم یہ دو دن ہمارے ساتھ قیام کرو، آپ نے بلال کو حکم دیا، تو انہوں نے فجر طلوع ہوتے ہی اقامت کہی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر پڑھائی، پھر آپ نے جس وقت سورج ڈھل گیا، انہیں اقامت کہنے کا حکم دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھائی، پھر جس وقت دیکھا کہ سورج ابھی سفید ہے ۱؎ آپ نے انہیں اقامت کہنے کا حکم دیا، تو انہوں نے عصر کی تکبیر کہی، پھر جب سورج کا کنارہ ڈوب ہو گیا، تو آپ نے بلال کو حکم دیا تو انہوں نے مغرب کی اقامت کہی، پھر جب شفق ۲؎ غائب ہو گئی، تو آپ نے انہیں حکم دیا تو انہوں نے عشاء کی اقامت کہی، پھر دوسرے دن انہیں حکم دیا تو انہوں نے فجر کی اقامت خوب اجالا ہو جانے پر کہی، پھر ظہر کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خوب ٹھنڈا کر کے پڑھا، پھر عصر پڑھائی جب کہ سورج سفید (روشن) تھا، لیکن پہلے دن سے کچھ دیر ہو گئی تھی، پھر مغرب شفق غائب ہونے سے پہلے پڑھائی، پھر بلال کو حکم دیا، تو انہوں نے عشاء کی اقامت اس وقت کہی جب تہائی رات گزر گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء پڑھائی، پھر فرمایا: نماز کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے؟ تمہاری نمازوں کا وقت ان کے درمیان ہے جو تم نے دیکھا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد 31 (613)، سنن الترمذی/الصلاة 1 (152)، سنن ابن ماجہ/الصلاة 1 (667)، (تحفة الأشراف: 1931)، مسند احمد 5/349 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی ابھی اس میں زردی نہیں آئی تھی۔ ۲؎: شفق اس سرخی کو کہتے ہیں جو سورج ڈوب جانے کے بعد مغرب (پچھم) میں باقی رہتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: