احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

46: بَابُ: إِذَا عَرَّضَ بِامْرَأَتِهِ وَشَكَّ فِي وَلَدِهِ وَأَرَادَ الاِنْتِفَاءَ مِنْهُ
باب: مرد عورت پر بدکاری کا شبہ کرے اور بیٹے کے بارے میں شک کرے اور اس سے اپنی برأت کا ارادہ کرے تو اس کے حکم کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 3508
اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، قال: انبانا سفيان، عن الزهري، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة ,"ان رجلا من بني فزارة اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن امراتي ولدت غلاما اسود، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"هل لك من إبل، قال: نعم، قال: فما الوانها ؟ قال: حمر، قال: فهل فيها من اورق ؟ قال: إن فيها لورقا، قال: فانى ترى، اتى ذلك ؟ قال: عسى ان يكون نزعه عرق، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وهذا عسى ان يكون نزعه عرق".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ بنی فرازہ کا ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میری بیوی نے ایک کالے رنگ کا بچہ جنا ہے ۱؎، آپ نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں! آپ نے فرمایا: کس رنگ کے ہیں؟، اس نے کہا لال رنگ (کے ہیں)، آپ نے فرمایا: کیا ان میں کوئی خاکستری رنگ کا بھی ہے؟ اس نے کہا: (جی ہاں) ان میں خاکستری رنگ کے بھی ہیں، آپ نے فرمایا: تم کیا سمجھتے ہو یہ رنگ کہاں سے آیا؟ اس نے کہا ہو سکتا ہے کسی رگ نے یہ رنگ کشید کیا ہو۔ آپ نے فرمایا: (یہی بات یہاں بھی سمجھو) ہو سکتا ہے کسی رگ نے اس رنگ کو کھینچا ہو ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/اللعان 1 (1500)، سنن ابی داود/الطلاق 28 (2260)، سنن ابن ماجہ/النکاح 58 (2200)، (تحفة الأشراف: 13129)، صحیح البخاری/الطلاق 26 (5305)، والحدود 41 (6847)، والاعتصام 12 (7314)، سنن الترمذی/الولاء 4 (2129)، مسند احمد (2/334، 239، 409) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: گویا اس شخص کو اپنی بیوی پر شک ہوا کہ بیٹے کا کالا رنگ کہیں اس کی بدکاری کا نتیجہ تو نہیں ہے؟ ۲؎: یعنی تم گرچہ گورے سہی تمہارے آباء و اجداد میں کوئی کالے رنگ کا رہا ہو گا اور اس کا اثر تمہارے بیٹے میں آ گیا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: