احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

14: بَابُ: رَفْعِ الصَّوْتِ بِالأَذَانِ
باب: اذان میں آواز بلند کرنے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 645
اخبرنا محمد بن سلمة، قال: انبانا ابن القاسم، عن مالك، قال: حدثني عبد الرحمن بن عبد الله بن عبد الرحمن بن ابي صعصعة الانصاري المازني، عن ابيه انه اخبره، ان ابا سعيد الخدري، قال له: إني اراك تحب الغنم والبادية،"فإذا كنت في غنمك او باديتك فاذنت بالصلاة، فارفع صوتك، فإنه لا يسمع مدى صوت المؤذن جن ولا إنس ولا شيء إلا شهد له يوم القيامة". قال ابو سعيد: سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.
عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن صعصعہ انصاری مازنی روایت کرتے ہیں کہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ میں تمہیں دیکھتا ہوں کہ تم بکریوں اور صحراء کو محبوب رکھتے ہو، تو جب تم اپنی بکریوں میں یا اپنے جنگل میں رہو اور نماز کے لیے اذان دو تو اپنی آواز بلند کرو کیونکہ مؤذن کی آواز جو بھی جن و انس یا کوئی اور چیز ۱؎ سنے گی تو وہ قیامت کے دن اس کی گواہی دے گی، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسا ہی سنا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان 5 (609)، بدء الخلق 12 (3296)، التوحید 52 (7548)، سنن ابن ماجہ/الأذان 5 (723)، موطا امام مالک/الصلاة 1 (5)، مسند احمد 3/6، 35، 43، (تحفة الأشراف: 4105) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: کوئی اور چیز عام ہے اس میں حیوانات نباتات اور جمادات سبھی داخل ہیں، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انہیں بھی قوت گویائی عطا فرمائے گا اور یہ چیزیں بھی مؤذن کی اذان کی گواہی دیں گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: