احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

28: بَابُ: غَسْلِ الْمَيِّتِ بِالْمَاءِ وَالسِّدْرِ
باب: میت کو پانی اور بیر کی پتیوں سے غسل دینے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 1882
اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ايوب، عن محمد بن سيرين، ان ام عطية الانصارية، قالت: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين توفيت ابنته , فقال:"اغسلنها ثلاثا او خمسا او اكثر من ذلك إن رايتن ذلك بماء وسدر واجعلن في الآخرة كافورا او شيئا من كافور، فإذا فرغتن فآذنني، فلما فرغنا آذناه، فاعطانا حقوه , وقال: اشعرنها إياه".
ام عطیہ انصاریہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی ۱؎ کی وفات ہوئی، آپ ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اسے پانی اور بیر (کے پتوں) سے دو تین یا پانچ یا اس سے زیادہ بار اگر مناسب سمجھو غسل دو، اور آخری بار میں کچھ کافور یا کافور کی کچھ مقدار ملا لو (اور) جب تم (غسل سے) فارغ ہو تو مجھے خبر کرو۔ تو جب ہم فارغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر دی تو آپ نے ہمیں اپنا تہبند دیا اور فرمایا: اسے ان کے بدن پر لپیٹ دو ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء 31 (167)، والجنائز 8-17 (1253-1263)، صحیح مسلم/الجنائز 12 (939)، سنن ابی داود/الجنائز 33 (3142)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجنائز 15 (990)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 8 (1458)، (تحفة الأشراف: 18094)، موطا امام مالک/الجنائز 1 (2)، مسند احمد 6/84، 85، 407، 408، ویأتی عند المؤلف فی بأرقام: 1887، 1888، 1891، 1894 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: جمہور کے قول کے مطابق یہ زینب رضی الله عنہا تھیں، اور بعض اہل سیر کی رائے ہے کہ یہ ام کلثوم رضی الله عنہا تھیں، صحیح پہلا قول ہے۔ ۲؎: شعار اس کپڑے کو کہتے ہیں جو جسم سے ملا ہو، مطلب یہ ہے کہ اسے ان کے جسم پر لپیٹ دو پھر کفن پہناؤ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: