احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: بَابُ: تَلْقِينِ السَّارِقِ
باب: چور کو توبہ و استغفار کی تلقین کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 4881
اخبرنا سويد بن نصر، قال: حدثنا عبد الله بن المبارك، عن حماد بن سلمة، عن إسحاق بن عبد الله بن ابي طلحة، عن ابي المنذر مولى ابي ذر , عن ابي امية المخزومي: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بلص اعترف اعترافا ولم يوجد معه متاع، فقال: له رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ما إخالك سرقت ؟". قال: بلى، قال:"اذهبوا به فاقطعوه، ثم جيئوا به", فقطعوه، ثم جاءوا به , فقال له:"قل: استغفر الله واتوب إليه"، فقال: استغفر الله واتوب إليه , قال:"اللهم تب عليه".
ابوامیہ مخزومی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور پکڑ کر لایا گیا جس نے اقبال جرم کر لیا لیکن اس کے پاس کوئی سامان نہیں ملا، تو آپ نے اس سے فرمایا: میں نہیں سمجھتا کہ تم نے چوری کی ہے، اس نے کہا: نہیں، میں نے چوری کی ہے۔ آپ نے فرمایا: اسے لے جاؤ، اس کے ہاتھ کاٹ دو، پھر اسے میرے پاس لے کر آؤ، لوگوں نے اس کے ہاتھ کاٹے اور اسے لے کر آپ کے پاس آئے، تو آپ نے اس سے فرمایا: کہو، میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں، اس نے کہا: میں اللہ تعالیٰ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور توبہ کرتا ہوں، آپ نے فرمایا: اے اللہ اس کی توبہ قبول کر۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الحدود 8 (4380)، سنن ابن ماجہ/الحدود 29 (2597)، (تحفة الأشراف: 11861)، مسند احمد (5/293)، سنن الدارمی/الحدود 6 (2349) (ضعیف) (اس کے راوی ’’ ابوالم نذر ‘‘ لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / (د 4380) ، (جه 2597)

Share this: