احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

24: بَابُ: اسْتِبَانَةِ الْخَطَإِ بَعْدَ الاِجْتِهَادِ
باب: اجتہاد قبلہ متعین کرنے کے بعد اس کی غلطی واضح ہو جانے کا بیان۔
سنن نسائي حدیث نمبر: 494
اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: بينما الناس بقباء في صلاة الصبح، جاءهم آت، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم"قد انزل عليه الليلة، وقد امر ان يستقبل الكعبة". فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشام فاستداروا إلى الكعبة.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ لوگ قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران ایک آنے والا آیا، اور کہنے لگا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آج رات (وحی) نازل کی گئی ہے، اور آپ کو حکم ملا ہے کہ (نماز میں) کعبہ کی طرف رخ کریں، لہٰذا تم لوگ بھی اسی کی طرف رخ کر لو، (اس وقت) ان کے چہرے شام (بیت المقدس) کی طرف تھے، تو وہ لوگ کعبہ کی طرف گھوم گئے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة 32 (403)، تفسیر البقرة 14 (4488)، 16 (4490)، 17 (4491)، 19 (4493)، 20 (4494)، خبر الآحاد 1 (7251)، صحیح مسلم/المساجد 2 (526)، موطا امام مالک/قبلة 4 (6)، (تحفة الأشراف: 7228)، مسند احمد 2/113، ویأتي عند المؤلف برقم: 746 (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس طرح پھر جانے سے لوگ آگے ہو جائیں گے، اور امام لوگوں کے پیچھے ہو جائے گا، إلا یہ کہ یہ کہا جائے کہ پہلے امام مسجد کے پچھلے حصہ میں چلا گیا ہو گا پھر لوگ اپنی جگہ پر گھوم گئے ہوں گے، اس طرح پہلے جو اگلی صف تھی اب وہ پچھلی ہو گئی ہو گی، اور حدیث کا مستفاد یہ ہے کہ جس کو حالت نماز میں صحیح قبلہ کے بارے میں علم ہو جائے وہ بھی اسی طرح قبلہ رخ ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: