احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

115: . بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ إِذَا كَانَتْ قَدْ عَرَفَتْ أَقْرَاءَهَا
باب: مستحاضہ جس کے حیض کی مدت استحاضہ والے خون سے پہلے متعین ہو اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 620
حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن بكير بن عبد الله ، عن المنذر بن المغيرة ، عن عروة بن الزبير ، ان فاطمة بنت ابي حبيش ، حدثته انها اتت رسول الله صلى الله عليه وسلم فشكت إليه الدم ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إنما ذلك عرق، فانظري إذا اتى قرؤك فلا تصلي، فإذا مر القرء فتطهري، ثم صلي ما بين القرء إلى القرء".
فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور آپ سے (کثرت) خون کی شکایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ رگ کا خون ہے، تم دیکھتی رہو جب مدت حیض آئے تو نماز نہ پڑھو، اور جب حیض گزر جائے تو غسل کرو، پھر دوسرے حیض کے آنے تک نماز پڑھتی رہو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة 108 (280)، 110 (286)، سنن النسائی/الطہارة 134 (201)، الحیض2 (350)، 4 (358)، 6 (362)، الطلاق 74 (3583)، (تحفة الأشراف: 18019)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطہارة 29 (104)، مسند احمد (6/420، 463)، سنن الدارمی/الطہارة 84 (801) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: استحاضہ ایک بیماری ہے جس میں عورت کا خون ہمیشہ جاری رہتا ہے، جس عورت کو یہ بیماری ہو اس کو مستحاضہ کہتے ہیں، اس کی دو قسمیں ہیں، ایک وہ مستحاضہ: جس کے حیض کی مدت اس بیماری کے شروع ہونے سے پہلے متعین اور معلوم ہو، دوسرے وہ جس کو شروع ہی سے یہ بیماری ہو جائے، اور حیض کی مدت متعین نہ ہوئی ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 280 ، ن 212

Share this: