احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

186: . بَابُ: مَا جَاءَ فِي التَّطَوُّعِ فِي الْبَيْتِ
باب: گھر میں نفل پڑھنے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1375
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، عن طارق ، عن عاصم بن عمرو ، قال: خرج نفر من اهل العراق إلى عمر، فلما قدموا عليه قال لهم: ممن انتم ؟، قالوا: من اهل العراق، قال: فبإذن جئتم ؟، قالوا: نعم، قال: فسالوه عن صلاة الرجل في بيته، فقال عمر : سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:"اما صلاة الرجل في بيته فنور فنوروا بيوتكم".
عاصم بن عمرو کہتے ہیں کہ عراق کے کچھ لوگ عمر رضی اللہ عنہ سے ملنے کے لیے چلے، جب آپ ان کے پاس پہنچے تو آپ نے ان سے پوچھا: تم لوگ کس جگہ سے تعلق رکھتے ہو؟ ان لوگوں نے کہا: عراق سے، پوچھا: کیا اپنے امیر کی اجازت سے آئے ہو؟ ان لوگوں نے کہا: ہاں، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے گھر میں نماز پڑھنے کے متعلق پوچھا: تو آپ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا گھر میں نماز پڑھنا نور ہے، لہٰذا تم اپنے گھروں کو روشن کرو۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10476، ومصباح الزجاجة: 482)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/14) (ضعیف) (اس کی سند میں عاصم بن عمرو ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ عاصم عن عمر : مرسل (تهذيب الكمال:323/9) وهو مجهول (التحرير:5193) ¤ وأبو إسحاق عنعن (تقدم:46)

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1375M
حدثنا محمد بن ابي الحسين ، حدثنا عبد الله بن جعفر ، قال: حدثنا عبد الله بن عمرو ، عن زيد بن ابي انيسة ، عن ابي إسحاق ، عن عاصم بن عمرو ، عن عمير مولى عمر بن الخطاب، عن عمر بن الخطاب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه.
اس سند سے بھی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی روایت مرفوعاً آئی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10621، ومصباح الزجاجة: 482) (ضعیف) (اس کی سند میں بھی عاصم بن عمرو ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱؎: مصباح الزجاجۃ کے دونوں نسخوں میں یحییٰ بن أبی الحسین ہے، صحیح: محمد بن أبی الحسین ہے، ملاحظہ ہو: التقریب: ۵۸۲۶ و ۵۸۵۹)۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: