احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

101: . بَابٌ في الْهَدْيِ إِذَا عَطِبَ
باب: ہدی کا جانور راستہ میں ہلاک ہو جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3105
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر العبدي ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن سنان بن سلمة ، عن ابن عباس ، ان ذؤيبا الخزاعي ، حدث: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يبعث معه بالبدن، ثم يقول:"إذا عطب منها شيء فخشيت عليه موتا، فانحرها، ثم اغمس نعلها في دمها، ثم اضرب صفحتها، ولا تطعم منها انت ولا احد من اهل رفقتك".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ذویب خزاعی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ساتھ ہدی کے اونٹ بھیجتے تو فرماتے: اگر ان میں سے کوئی تھک کر مرنے کے قریب پہنچ جائے، اور تمہیں اس کے مر جانے کا ڈر ہو، تو اس کو نحر (ذبح) کر ڈالو، پھر اس کے گلے کی جوتی اس کے خون میں ڈبو کر اس کے پٹھے پر مار لگا دو، اور اس میں سے نہ تم کچھ کھاؤ، اور نہ تمہارے ساتھ والے کچھ کھائیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحج 66 (1326)، (تحفة الأشراف: 3544)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/225) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: بلکہ یہ نشان لگا کر اس جانور کو راستہ ہی میں چھوڑ دیا جائے تاکہ لوگ پہچان لیں کہ یہ ہدی کا جانور ہے، اور جو محتاج ہو وہ اس میں سے کھائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذویب اور اس کے ساتھیوں کو اس خیال سے کھانے سے منع فرمایا کہ لوگ تہمت نہ لگائیں کہ اپنے کھانے کی غرض سے اچھے تندرست جانور کو ذبح کر ڈالا، نیز اس سے معلوم ہوا کہ جو ہدی راستہ میں لاچار اور عاجز ہو جائے اس کو اسی طرح ذبح کر کے یہی نشان لگا کر چھوڑ دینا چاہیے، اور صاحب ہدی اور مالداروں کے لیے اس میں سے کھانا جائز نہیں، اور جو ہدی حرم تک پہنچ جائے وہاں نحر کی جائے اس میں سے صاحب ہدی اور مالدار بھی کھا سکتے ہیں، جیسے اوپر حدیث میں گزرا، اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور علی رضی اللہ عنہ نے ہدی کے جانوروں کا گوشت کھایا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: